فلم ساز کرن جوہر کی 2003 میں ریلیز ہونے والی 'کل ہو نا ہو' کے غم زدہ اختتام نے بہت سے فلم بینوں کو رلا دیا تھا۔
لیکن آج جب کرن پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو ان کی خواہش ہے کہ وہ فلم کے آخر میں مرتے ہوئے شاہ رخ خان کو ہسپتال کے بستر پر نہ دکھاتے اور فلم کا اختتام مختلف انداز میں ہوتا۔
سن 1998 میں فلم 'کچھ کچھ ہوتا ہے' سے ہدایت کاری کے میدان میں قدم رکھنے والے اکتالیس سالہ جوہر تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے کریئر میں غلطیاں کیں اور 'کل ہو نا ہو' کا اختتام بھی ان میں سے ایک تھا۔
'ہر فلم ایک نئی غلطی ہے، جب میں 'کچھ کچھ ہوتا ہے' دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ اس کی کہانی بہت فضول تھی۔ اسی طرح 'کبھی خوشی کبھی غم دیکھنے' پر محسوس ہوتا ہے کہ یہ پینتیس منٹ طویل ہوگئی، کل ہو نا ہو میں میری خواہش تھی کہ اس کا اختتام مختلف ہوتا۔۔۔۔ اور سٹوڈنٹ آف دی آئیر کو زیادہ جذباتی ہونا چاہیے تھا، تو ہر فلم ایک نئی غلطی ہے'۔
انہوں نے فلم 'لنچ باکس' کے پریس شو کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ان کے والد (یش جوہر) نے 'کل ہو نا ہو' کے اختتامی مناظر کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
جوہر کے مطابق، شاہ رخ خان کو ہسپتال کے بستر پر دکھانے کا فیصلہ یش جی تھا۔
' میں فلم کا اختتام مختلف انداز میں چاہتا تھا لیکن ان کا کہنا تھا 'اگر بڑا اسٹار ہو تو اس کو مرتا دیکھنا چاہیے۔ آڈیئنس کو رونا ہے'۔
بشکریہ ٹائمز آف انڈیا