دنیا

بنگلہ دیش: طلبہ کا محمد یونس کی زیر قیادت نگران حکومت بنانے کا مطالبہ

محمد یونس اس وقت یورپ میں ہیں، اور ایک قریبی ساتھی نے کہا کہ انہیں فوج کی طرف سے عبوری حکومت کی قیادت کرنے کی کوئی پیشکش موصول نہیں ہوئی۔

وزیر اعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے اور فوج کی قیادت سنبھالنے کے ایک دن بعد بنگلہ دیش کے طلبہ مظاہرین نے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی زیر قیادت عبوری حکومت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں اور پُرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا تھا اور وہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے بھارت روانہ ہو گئی تھیں جب کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی سربراہ کے استعفے کی تصدیق کی اور ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن (ایس اے ڈی) کے مرکزی رہنما ناہد اسلام نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عبوری حکومت قائم کی جائے جس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ، نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس چیف ایڈوائزر ہوں گے۔

بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے پیر کو سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ شیخ حسینہ نے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور فوج نگران حکومت بنائے گی۔

توقع ہے کہ منگل کو وقار الزمان طلبہ رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

84 سالہ ماہر اقتصادیات اور اہم مائیکرو فنانس بینک کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے والے محمد یونس پر حسینہ واجد نے غریبوں کا خون چوسنے کا الزام لگایا تھا۔

76 سالہ حسینہ واجد 2009 سے اقتدار میں تھیں لیکن ان پر جنوری میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا گیا اور پھر گزشتہ ماہ لاکھوں لوگوں کو سڑکوں پر نکلتے ہوئے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے دیکھا گیا۔

ایس اے ڈی گروپ کے ایک اہم رہنما آصف محمود نے فیس بک پر لکھا کہ ڈاکٹر یونس پر ہمیں بھروسہ ہے۔

محمد یونس اس وقت یورپ میں ہیں، اور ایک قریبی ساتھی نے پیر کو کہا کہ انہیں فوج کی طرف سے عبوری حکومت کی قیادت کرنے کی کوئی پیشکش موصول نہیں ہوئی۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد 300 سے تجاوز کر چکی ہے۔

برطانوی ویب سائٹ ’اسکائی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسینہ واجد اور ان کی بہن گنابھابن (وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ) سے بھارت چلی گئی ہیں، حسینہ واجد تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھی لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔

بعد ازاں بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔

بنگلہ دیشی آرمی چیف نے مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا اور جنرل وقارالزمان نے کہا کہ عوام فوج پر بھروسہ رکھیں، حالات بہتر ہوجائیں گے، ہم بنگلہ دیش میں امن واپس لائیں گے۔

انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ایک عبوری حکومت تشکیل دیں گے جب کہ شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

بنگلہ دیش کے ڈھاکا ٹریبیون نے آرمی چیف کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کے بعد ہم نے عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے، ہم صورتحال کو حل کرنے کے لیے اب صدر محمد شہاب الدین سے بات کریں گے۔

مظاہرین نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، جنہیں قابو کرنے کے لیے سڑکوں پر پولیس اور فوج کی بڑی تعداد موجود ہے۔

بنگلہ دیش کے چینل 24 نے دارالحکومت میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں دوڑتے ہوئے ہجوم کی تصاویر نشر کیں، جو جشن منا رہے تھے۔

بنگلہ دیشی صحافی یاسر عرفات نے اے ایف پی کو بتایا کہ میں گنابھابن محل کے اندر ہوں، جہاں 1500 سے زیادہ افراد موجود ہیں، وہ فرنیچر اور شیشے توڑ رہے ہیں۔

شدید عوامی احتجاج پر بنگلہ دیشی وزیراعظم مستعفی، بھارت روانہ، عبوری حکومت کی تشکیل کا اعلان

امریکا کی جانب سے بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے قیام کا خیرمقدم

بنگلہ دیشی صدر کا سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کو رہا کرنے کا حکم