دنیا

سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد فرار کے بعد بھارت پہنچ گئیں

76سالہ حسینہ واجد کے ہمراہ ان کی بہن بھی موجود تھی اور وہ بھارت میں قیام کے بجائے فوری طور پر لندن روانہ ہو جائیں گی۔

سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد حکومت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد فرار ہو کر بھارت پہنچ گئی ہیں جہاں سے وہ لندن روانہ ہوں گی۔

بھارتی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق بنگلہ دیش سے فرار ہونے والی شیخ حسینہ واجد کا طیارہ شام تقریباً ساڑھے 5 بجے بھارت پہنچا جہاں نئی دہلی سے 30 کلومیٹر دور غازی آباد کی ہندون ایئر فورس بیس پر انہوں نے بھارتی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوول سے ملاقات کی۔

76سالہ حسینہ واجد کے ہمراہ ان کی بہن بھی موجود تھی اور وہ بھارت میں قیام کے بجائے فوری طور پر لندن روانہ ہو جائیں گی۔

ادھر وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی لیکن فی الحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ حسینہ واجد بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کریں گی یا نہیں۔

بنگلہ دیش کے ساتھ بھارت کی چار ہزار کلومیٹر طویل سرحد ہے جس کے باعث بھارت میں بارڈر سیکیورٹی فورس کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے جبکہ بنگلہ دیش کے ساتھ متصل بھارتی سرحدی ریاست میگھالایا میں رات کے وقت کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

بھارتی فضائی کمپنی ’انڈی گو‘ نے اگلے 30 گھنٹوں کے لیے بنگلہ دیش کے لیے فلائٹ آپریشن معطل کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال کے لیے پیش نظر کل ڈھاکا جانے والی تمام پروازوں کو منسوخ کردیا گیا ہے اور ہم اس پر مسافروں کو ہونے والی زحمت پر معذرت خواہ ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر کمپنیوں نے بھی کل ڈھاکا روانہ ہونے والی پروازوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بھارت نے بنگلہ دیشی سرحدی علاقوں کے لیے ٹرین اور مال بردار سروس دونوں تاحکم ثانی معطل کردی ہیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں دو دن سے جاری پرتشدد مظاہروں اور 300 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے حسینہ واجد کو 45 منٹ میں عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

اس کے بعد حسینہ واجد نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا جس کے ساتھ ہی ان کے 15سالہ دور کا بھی اختتام ہو گیا جہاں اس دوران اپوزیشن اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان پر ملک میں جبر کے نظام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتی رہی ہیں۔

بعد ازاں بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔

بنگلہ دیشی آرمی چیف نے مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا اور جنرل وقارالزمان نے کہا کہ عوام فوج پر بھروسہ رکھیں، حالات بہتر ہوجائیں گے، ہم بنگلہ دیش میں امن واپس لائیں گے۔

انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ایک عبوری حکومت تشکیل دیں گے جب کہ شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے۔