دنیا

شدید عوامی احتجاج پر بنگلہ دیشی وزیراعظم مستعفی، بھارت روانہ، عبوری حکومت کی تشکیل کا اعلان

شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا، تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے بعد عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا، صورتحال پر اب صدر سے بات کریں گے، بنگلہ دیشی آرمی چیف

بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں اور پُرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اور وہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے بھارت روانہ ہو گئیں جب کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے حکومتی سربراہ کے استعفے کی تصدیق کی اور ملک میں عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد 300 سے تجاوز کر چکی ہے۔

برطانوی ویب سائٹ ’اسکائی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حسینہ واجد اور ان کی بہن گنابھابن (وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ) سے بھارت چلی گئی ہیں، حسینہ واجد تقریر ریکارڈ کرنا چاہتی تھی لیکن انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔

بعد ازاں بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔

بنگلہ دیشی آرمی چیف نے مظاہروں کے دوران ہلاکتوں کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا اور جنرل وقارالزمان نے کہا کہ عوام فوج پر بھروسہ رکھیں، حالات بہتر ہوجائیں گے، ہم بنگلہ دیش میں امن واپس لائیں گے۔

انہوں نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ایک عبوری حکومت تشکیل دیں گے جب کہ شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

بنگلہ دیش کے ڈھاکا ٹریبیون نے آرمی چیف کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کے بعد ہم نے عبوری حکومت بنانے کا فیصلہ کیا ہے، ہم صورتحال کو حل کرنے کے لیے اب صدر محمد شہاب الدین سے بات کریں گے۔

مظاہرین نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، جنہیں قابو کرنے کے لیے سڑکوں پر پولیس اور فوج کی بڑی تعداد موجود ہے۔

بنگلہ دیش کے چینل 24 نے دارالحکومت میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں دوڑتے ہوئے ہجوم کی تصاویر نشر کیں، جو جشن منا رہے تھے۔

بنگلہ دیشی صحافی یاسر عرفات نے اے ایف پی کو بتایا کہ میں گنابھابن محل کے اندر ہوں، جہاں 1500 سے زیادہ افراد موجود ہیں، وہ فرنیچر اور شیشے توڑ رہے ہیں۔

اس سے قبل خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وزیر اعظم کے قریبی معاون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صورتحال ایسی ہے کہ یہ بھی ایک امکان ہے، لیکن میں نہیں جانتا کہ یہ کیسے ہوگا؟

ان قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ وہ محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے لیے ڈھاکا محل سے روانہ ہو گئی ہیں۔

دوسری جانب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے صاحبزادے نے پیر کو ملکی سکیورٹی فورسز پر زور دیا کہ وہ ان کی والدہ کے اقتدار پر کسی بھی طرح کے قبضے کی کوشش کو روکیں۔

امریکا میں مقیم صجیب وازید جوئی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا کہ آپ کا فرض ہے کہ ہم اپنے لوگوں اور ہمارے ملک کو محفوظ رکھیں اور آئین کو برقرار رکھیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی غیر منتخب حکومت کو ایک منٹ بھی اقتدار میں نہ آنے دیں، یہ آپ کا فرض ہے۔

یاد رہے کہ اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی مجموعی تعداد کم از کم 300 ہو گئی ہے۔

یہ تعداد پولیس، اہلکاروں اور ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کی رپورٹوں پر مبنی ہے۔

مظاہروں کا آغاز پیر کو دوبارہ ہوگا جبکہ دارالحکومت ڈھاکہ میں فوجیوں اور پولیس کی بھاری نفری اہم سڑکوں پر گشت کر رہی ہے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دفتر جانے والے راستوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔

بنگلہ دیش میں سول نافرمانی کی تحریک جاری، جاں بحق افراد کی تعداد 300 ہوگئی

بنگلہ دیش میں سول نافرمانی تحریک کے پہلے روز 91 افراد جاں بحق، ملک بھر میں کرفیو نافذ

بنگلہ دیش میں طلبہ کی سول نافرمانی تحریک کا آغاز، ملک بھر میں مظاہرے