کراچی: چند گھنٹوں کی بارش نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا
کراچی کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش کے باعث سیوریج سسٹم بلاک ہونے سے گٹروں سے پانی ابلنے لگا، گلیوں اور سڑکوں پر گندا پانی جمع ہونے اور ٹریفک معطل ہونے سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں اتوار کو رواں مون سون سیزن کی سب سے زیادہ بارش ہوئی، اس دوران کہیں ہلکی تو کہیں موسلادھار بارش ہوئی جس سے کئی سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت متاثر ہوئی۔
شہر کے متعدد علاقوں میں موسلا دھار بارش ہونے سے سیوریج سسٹم بلاک ہونے سے کئی سڑکیں زیر آب آ گئیں اور گلی محلوں میں پانی جمع ہوگیا، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے شہر میں اربن فلڈنگ کی وارننگ جاری کردی۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے اتوار کو متعدد علاقوں میں موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کے بعد شہریوں کا پورا دن انتظار کرتے ہی گزرگیا لیکن رات گئے شہر کے مرکز سے شروع ہونے والی بارش سے تقریباً ساتوں اضلاع متاثر ہوئے۔ .
رات 11 بجے تک ناظم آباد میں سب سے زیادہ 46.5 ملی میٹر بارش ہوئی، قائد آباد میں 27 ملی میٹر، شارع فیصل میں 23 ملی میٹر، اولڈ ایئرپورٹ کے علاقے میں 22 ملی میٹر اور ابراہیم حیدری میں 13 ملی میٹر بارش ہوئی۔
وسطی ضلع سے شروع ہونے والی بارش کے چند منٹ بعد ہی بڑی سڑکیں بارش اور سیوریج کے پانی سے بھر گئیں، جب کہ ضلع وسطی کے انڈر پاسز بارش کے پانی میں ڈوب گئے، کارساز اور نرسری بس اسٹاپ کے درمیان شارع فیصل پر ٹریفک شدید متاثر ہوئی۔
محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ بارش کا تازہ اسپیل 6 اگست تک کم ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد بارشوں کا اگلا سلسلہ 11 سے 13 اگست تک متوقع ہے، جب کہ 18، 20 اور 21 اگست کو بھی بارشیں متوقع ہیں۔
اربن فلڈنگ کی وارننگ
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے پیش گوئی کی ہے کہ کراچی ڈویژن میں 6 اگست تک آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، اس کے نتیجے میں کراچی کے نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔
گندے پانی کا اخراج
کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے بارشوں کے بعد سیوریج کے اخراج سے نمٹنے میں ناکامی پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی کارکردگی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ادارے کے حکام کو وارننگ جاری کردی، انہوں نے خبردار کیا کہ شکایات کا ازالہ نہ کیا گیا تو متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
میئر کراچی نے کارپوریشن کے عہدیداروں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا اور شہر میں نکاسی آب کے نظام پر برہمی کا اظہار کیا جس کی وجہ سے حالیہ بارشوں کے بعد شہر کے کئی علاقوں میں سیوریج کا پانی بھر گیا ہے۔
میٹنگ کے دوران، انہوں نے متعدد علاقوں کا حوالہ دیا جہاں بارش کے بعد گلی محلوں میں جمع ہونے والے سیوریج کا پانی رہائشیوں کے لیے پریشانی کا باعث بنا۔
کے ایم سی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق میئر کراچی کا کہنا تھا کہ اگر لوگوں کو تکلیف ہوئی تو میں متعلقہ اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے سے نہیں ہچکچاؤں گا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ میں نے کل رات کئی مقامات کا دورہ کیا اور ہر جگہ سیوریج کا پانی موجود تھا، شہر کے کئی علاقوں کی گلی محلوں میں گندا پانی کھڑا ہے۔
کمزور نکاسی کا نظام
مون سون کی بارشوں کے تازہ اسپیل نے شہر کے نکاسی آب کے نظام کا پول کھول دیا، نارتھ ناظم آباد میں موسلا دھار بارش کے بعد مسجد فاروق اعظم کے قریب مین روڈ پر گڑھا بن گیا۔
جنوبی ضلع میں بھی ایم اے جناح روڈ پر سیبریز پلازہ کے قریب سیوریج کا پانی جمع دیکھا گیا ہے۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے عہدیداروں نے اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ شدید بارشوں کی صورت میں کے ایم سی ٹاور، گورنر ہاؤس، نرسری، اسٹار گیٹ، جناح ٹرمینل، کے ڈی اے چورنگی، اور لیاقت آباد انڈر پاس جیسے مختلف مقامات پر پانی صاف کرنے کے پمپ لگائے گی۔