دنیا

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی، فرانس، سعودی عرب سمیت کئی ممالک کی شہریوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت

امریکا اور برطانیہ بھی ایسی ہی ہدایات جاری کر چکے ہیں، حالات کے پیش نظر کئی مغربی ایئر لائنز نے خطے کے لیے پروازیں معطل کر دی ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال اور کشیدگی کے پیش نظر امریکا و برطانیہ سمیت مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور اردن نے بھی اپنے شہریوں کو فوری طور پر لبنان چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حماس کے پولیٹیکل سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے ایران میں قتل کے بعد ایران کے ساتھ ساتھ حماس اور حزب اللہ نے اس قتل کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا اور حال ہی میں امریکا اور حزب اللہ کی جانب سے ایک دوسرے پر راکٹ حملے کیے گئے۔

اکتوبر میں غزہ جنگ کے شروع ہونے کے بعد سے ایران کی حمایت یافتہ لبنان کی تنظیم حزب اللہ اور اسرائیلی فوج میں تقریباً روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے اور حال ہی میں حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے رات گئے اسرائیل کے شمال میں کئی راکٹ فائر کیے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ لبنان سے 30 پروجیکٹائل داغے گئے جن میں سے بیشتر کو روک لیا گیا۔

حزب اللہ اور حماس کی جانب سے بڑی فوجی کارروائیوں کے پیش نظر اسرائیل میں اس وقت ہائی الرٹ ہے اور خطے میں شدید تناؤ کی کیفیت ہے۔

7 اکتوبر کو شروع ہونے والی اس جنگ کو 10 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن 40 ہزار سے زائد افراد کی شہادت کے باوجود جنگ ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی۔

مشرق وسطیٰ میں حالیہ کشیدگی کے پیش نظر فرانس، کینیڈا سمیت متعدد مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر لبنان سے نکلنے کا حکم دیا ہے جبکہ اردن اور سعودی عرب نے بھی اپنے شہریوں کو انتباہ جاری کیا ہے۔

پیرس میں وزارت خارجہ نے کہا کہ انتہائی غیر مستحکم سیکیورٹی حالات کے تناظر میں فرانسیسی شہریوں سے فوری طور پر کہا گیا کہ وہ لبنان کا سفر کرنے سے گریز کریں اور جو لوگ ملک میں پہلے سے موجود ہیں وہ جلد سے جلد وہاں سے نکلنے کے لیے انتظامات کریں۔

سعودی عرب نے بھی اتوار کے روز اپنے شہریوں کو بلاتاخیر لبنان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

بیروت میں سعودی سفارت خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ وہ اسرائیل سے متصل سرحد جنوبی لبنان میں ہونے والی پیش رفت کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے اور سعودی شہریوں کو فوری طور پر لبنان کی سرزمین چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

اس سے قبل امریکا اور برطانیہ نے بھی اپنے شہریوں کو ایسی ہی وارننگ جاری کی تھی۔

حالات کے پیش نظر کئی مغربی ایئر لائنز نے خطے کے لیے پروازیں معطل کر دی ہیں۔

اتوار کو قطر ایئر ویز نے کہا کہ لبنان میں حالیہ پیش رفت کو دیکھتے ہوئے دوحہ تا بیروت روٹ پر پروازیں پیر تک صرف دن کے اوقات میں پرواز کریں گی۔

بیروت میں حزب اللہ کے فوجی سربراہ کے اسرائیل کے ہاتھوں قتل کے چند گھنٹے بعد تہران میں حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر ایران اور اس کی حامی تنظیموں نے انتقامی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیل کے اتحادی امریکا نے کہا ہے کہ وہ امریکی اہلکاروں کی حفاظت اور اسرائیل کے دفاع کے لیے جنگی جہاز اور لڑاکا طیارے خطے میں بھیجے گا۔

تجزیہ کاروں نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ایران اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے مشترکہ لیکن محدود پیمانے کی کارروائی کا امکان ہے جبکہ تہران کا کہنا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ حزب اللہ اسرائیل میں مزید اندر تک کارروائی کرے گی اور اب ان کے حملے فوجی اہداف تک محدود نہیں رہیں گے۔

انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے تھنک ٹینک نے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل نے مشرق وسطیٰ کو برسوں میں سب سے بڑے خطرناک موڑ پر پہنچا دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی ہنگامہ خیز صورتحال کا خطرہ بہت زیادہ ہے اور اگر کسی محتاط اندازے کے بغیر اگر یہ کارروائی شروع کی گئی تو اس کا پھیلاؤ کئی گنا زیادہ ہو گا جسے شاید کنٹرول بھی نہ کیا جا سکے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ میں ایک عرصے سے زیر التوا جنگ بندی کا حصول خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔

حماس کے عہدیداروں بلکہ بعض تجزیہ کاروں کے ساتھ ساتھ اسرائیل میں مظاہرین نے بھی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر اپنے حکمران پر جنگ کو طول دینے کا الزام لگایا ہے۔

نیتن یاہو نے اتوار کو اپنی کابینہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور ایسا کرنے کے لیے ایک طویل سفر طے کرنے کے لیے تیار ہوں۔