گلگت بلتستان: تاجروں نے کسٹمز حکام کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
گلگت بلتستان (جی بی) کے تاجروں نے جی بی چیف کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ؟(ایف بی آر) اور کسٹمز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے، عدالت نے دونوں اداروں کو خنجراب پاس کے ذریعے چینی درآمدات پر ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاجر اپنے تحفظات کو دور نہ کرنے پر دونوں ریونیو باڈیز کے خلاف گزشتہ 10 روز سے سوست ڈرائی پورٹ کے باہر دھرنا دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس گلگت بلتستان کورٹ علی بیگ اور جسٹس جہانزیب خان پر مشتمل جی بی چیف کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے ہفتے کو توہین عدالت کی درخواست منظور کرتے ہوئے فریقین کو 8 اگست کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
جی بی امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد اقبال کی جانب سے دائر درخواست میں کسٹمز چیف کلکٹر (نارتھ) سیما بخاری، کلکٹر جی بی غلام مصطفیٰ، ایڈیشنل کلکٹر جی بی ساجد علی بلوچ کے خلاف 19 جولائی کے عدالتی فیصلے کی جان بوجھ کر نافرمانی کرنے پر کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
گزشتہ ماہ جی بی چیف کورٹ کے جسٹس راجا شکیل احمد نے ایف بی آر اور کسٹمز کو خنجراب پاس کے ذریعے چین سے درآمد کی جانے والی اشیا پر انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور اضافی سیلز ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا تھا، جج نے کہا تھا کہ گلگت بلتستان کو ان ٹیکسوں سے استثنیٰ حاصل ہے۔
یہ فیصلہ جی بی ٹریڈرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سوست ڈرائی پورٹ پر ان ٹیکسوں کی وصولی کو چیلنج کرنے والی ایک علیحدہ پٹیشن پر جاری کیا گیا۔
تاہم، تاجروں نے دعویٰ کیا کہ کسٹمز نے اس بنیاد پر حکم پر عمل درآمد کرنے سے انکار کر دیا کہ جی بی چیف کورٹ کا وفاقی ٹیکس کے معاملات پر کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔
تاجروں نے سوست ڈرائی پورٹ کے باہر دھرنا دیا ہے اور 24 جولائی سے تمام تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں، دھرنے میں سیکڑوں تاجر، ٹرانسپورٹرز، مزدور، کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس اور سیاسی کارکنوں نے بھئ شرکت کی۔
29 جولائی سے چھوٹے تاجر سوست میں پاکستان امیگریشن آفس کے باہر دھرنا دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں غیر ملکی اور مقامی مسافر سڑک کے ذریعے پڑوسی ملک جانے سے قاصر ہیں۔
تاہم اب غیر ملکیوں کو سفر کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم مقامی مسافروں اور ٹرانسپورٹرز نے ہفتے تک مسلسل 5 دن تک سرحد عبور نہیں کی۔
مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ عدالتی حکم اور جی بی اسمبلی کی متفقہ قرارداد کے باوجود ایف بی آر اور کسٹمز حکام جی بی کے تاجروں کے مسائل حل کرنے سے انکاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جی بی اور چین کے سرحدی صوبے سنکیانگ کے درمیان روایتی روابط ہیں۔
دریں اثنا، احتجاجی رہنماؤں نے کسٹمز کے اقدامات کو انتہائی پرامن سرحد کے خلاف سازش اور پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش قرار دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تناؤ نے بیرون ملک پاکستان کی ساکھ متاثر کی ہے جس کے لیے کسٹمز حکام ذمہ دار ہیں۔
مظاہرین نے قراقرم ہائی وے اور سی پیک روٹ کو بلاک کرکے اپنے احتجاج کو وسعت دینے کی دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ وہ 8 اگست کے بعد اپنی آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔
تاجروں اور عہدیداروں کے درمیان ڈیڈلاک برقرار
جی بی کے تاجروں کے ایک وفد جس میں امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد اقبال، جی بی چیمبر آف کامرس کے صدر عمران علی اور سینئر بزنس مین اقبال پٹھان شامل ہیں، نے اسلام آباد میں کسٹمز کے اعلیٰ حکام سے اس مسئلے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے ملاقات کی ہے۔
مإھم اقبال کے مطابق، کسٹمز ممبر آپریشن کی جانب سے چیف کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرنے سے انکار کے بعد مذاکرات کا پہلا دور ناکام ہو گیا۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ ریونیو باڈی مسائل کو حل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
جی بی کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری محمد شفیع زوار نے ڈان کو بتایا ہے کہ سوست ڈرائی پورٹ پر سامان کی کلیئرنس اپریل سے معطل ہے۔