پاکستان

عمران خان، بشری بی بی کےخلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت ملتوی

عمران خان کے وکیل ظہیر عباسی چوہدری مصروفیت کے باعث دستیاب نہیں، وہ ہو گے تو تفتیشی افسر پر جرح کریں گے، وکیل عثمان گل
|

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت 7 اگست تک ملتوی کر دی۔

ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی، اس موقع پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی ٹیم کے ہمراہ پیش ہوئے۔

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کے بیان پر جرح نہ ہوسکی۔

وکیل بشریٰ بی بی عثمان گل نے مؤقف اپنایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل ظہیر عباسی چوہدری مصروفیت کے باعث دستیاب نہیں، ان کا کہنا تھا کہ ظہیر عباس چوہدری دستیاب ہوں گے تو تفتیشی افسر پر جرح کریں گے۔

عمران خان کے وکلاء نے بانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے فون پر بات کرنے سے متعلق درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر جیل انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی۔

بعد ازاں، عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

30 جولائی کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کا بیان ریکارڈ کیا گیا تھا، جبکہ وکلا صفائی نے دوسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب عمیر راتھر پر جرح مکمل کرلی جس کے ساتھ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں مجموعی طور 35 گواہان پر جرح مکمل ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔