دنیا

بھارت: لینڈ سلائیڈنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 150 ہوگئی، سیکڑوں تاحال لاپتا

مقامی ایشیا نیٹ نیوز ٹی وی چینل نے مرنے والوں کی تعداد 177 بتائی ہے، ریسکیو آپریشن کے دوران اب تک ایک ہزار لوگوں کو بچایا گیا، بھارتی فوج کا دعویٰ

بھارت میں گزشتہ روز لیند سلائیڈنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 150 ہوگئی، تاہم مسلسل بارشوں اور تیز ہواؤں کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق بھارتی کی جنوبی ریاست کیرالہ میں کئی روز سے جاری موسلادھار بارشوں نے تباہی مچادی، ضلع ویاناڈ میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سڑکیں بند ہونے سے ریسکیو ٹیموں کو امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

بھارت کے پرکشش سیاحتی مقامات میں سے ایک، کیرالہ میں شدید بارشوں کی وجہ سے گزشتہ روز صبح سویرے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد کیچڑ، پانی اور پتھروں تلے دب گئے، تاہم ریسکیو ٹیموں نے 250 سے زائد افراد کو کیچڑ، گارا اور ملبے سے ریسکیو کیا۔

گزشتہ روز کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے کہا تھا کہ ہمیں ریاستی تاریخ کی بدترین قدرتی آفت کا سامنا ہے، ریسکیو آپریشن میں اب تک 93 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، اور 128 افراد کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

سینئر پولیس افسر ایم آر اجیت کمار نے اے ایف پی کو بتایا کہ منگل کی صبح لینڈ سلائیڈنگ کے بعد سے لگ بھگ 500 لوگوں کو بچا لیا گیا ہے، جب کہ اب تک ہمیں 150 سے زائد لاشیں مل چکی ہیں، تاہم ابھی بھی سرچ آپریشن کا کام جاری ہے اور اس بات کا تعین کیا جارہا ہے کہ ملبے تلے زندہ لوگ موجود ہیں یا نہیں۔

دوسری جانب، مقامی ایشیا نیٹ نیوز ٹی وی چینل نے مرنے والوں کی تعداد 177 بتائی ہے۔

2018 میں آنے والے سیلاب کے بعد کیرالہ میں گزشتہ روز کی لینڈ سلائیڈنگ سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی، ماہرین نے کہا کہ اس علاقے میں گزشتہ دو ہفتوں سے شدید بارش ہو رہی تھی جس سے مٹی نرم ہو گئی تھی اور پیر کو ہونے والی شدید بارش کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔

بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ہزار لوگوں کو بچالیا گیا ہے اور بارشوں سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے منڈکئی کو قریبی علاقے چورلمالا سے ملانے والا مرکزی پل تباہ ہونے کے بعد ایک متبادل پل کی تعمیر کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

بھارت کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے حال ہی میں پارلیمنٹ میں وایناڈ کی نمائندگی کی تھی، کہا کہ وہ اس آفت کا منصوبہ بند دورہ کرنے سے قاصر ہیں۔