فیکٹ چیک: عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو فوج پر تنقید نہ کرنے کی ہدایات جاری نہیں کیں
سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ایک نوٹی فکیشن وائرل ہورہا ہے جس میں عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو فوج پر تنقید نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم یہ پوسٹ حقیقت پر مبنی نہیں ہے اور پارٹی نے بھی اس کی تردید کردی ہے۔
وضاحت
iVerify پاکستان ٹیم نے اس مواد کا جائزہ لیا ہے اور اس بات کا تعین کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر زیر گردش پی ٹی آئی کے آفیشل لیڈر ہیڈ پر عمران خان کا بیان جھوٹ پر مبنی ہے اور اس نوٹی فکیشن کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
اس بات کا تعین کرنے کے لیے iVerify پاکستان ٹیم نے پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لیا، کہ آیا پارٹی کے آفیشل اکاؤنٹس کی جانب سے مبینہ نوٹی فکیشن جاری کیا گیا یا نہیں۔
سوشل میڈیا پر متعدد صارفین 30 جولائی 2024 کو جاری کردہ پی ٹی آئی کا ایک نوٹی فکیشن شیئر کر رہے تھے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو فوج پر تنقید کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت دی دہے، تاہم پارٹی پارٹی نے نوٹیفکیشن جعلی ہونے کی تصدیق کردی۔
بانی پی ٹی آئی نے چند روز قبل پارٹی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب اور اپنی بہن کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو ’پیغام پہنچانے‘ کا کام سونپا، اور ان سے ’غیر جانبدار‘ رہنے کو کہا۔
دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران عمران خان کا پیغام پہنچاتے ہوئے کہا ’مسلم لیگ (ن) کی حکومت فوج ، پی ٹی آئی اور عوام کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی کا یہ موقف سب کے لیے حیران کن تھا کیوں کہ پی ٹی آئی اور خود عمران خان فوج، خاص طور پر آرمی چیف پر ’ڈیجیٹل دہشتگردی‘ کے تناظر میں پارٹی ترجمان رؤف حسین سمیت دیگر کارکنان کی گرفتاری پر شدید تنقید کررہے تھے۔
عمران خان کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اپنے موقف میں ممکنہ نرمی کی قیاس آرائیوں کے بعد 29 جولائی کو واضح طور پر کہا گیا کہ ان کی پارٹی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
یہ کیسے شروع ہوا
نامور صحافی اور اینکرپرسن غریدہ فاروقی نے 30 جولائی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پی ٹی آئی کی جانب سے ایک مبینہ نوٹیفکیشن پوسٹ کیا، جس میں عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت دی تھی کہ وہ فوج پر تنقید کرنے سے گریز کریں۔
غریدہ فاروقی کی پوسٹ کو 99 ہزار سے زیادہ ویوز ملے
پوسٹ کے کیپشن میں کہا گیا ’پی ٹی آئی کا نیا انقلاب؟ پارٹی گائیڈلائن جاری: فوج سے متعلق مثبت بات کریں، فوج پر تنقید نہ کریں، خاص طور پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے بارے میں کسی قسم کی منفی بات نہ کریں، جو بھی ایسا کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘۔
بعد میں اس پوسٹ کے اس کیپشن کے ساتھ ایڈیٹ کردیا گیا ’کیا یہ صحیح ہے یا نہیں‘؟
نوٹی فکیشن میں پی ٹی آئی کا لیٹر ہیڈ اور پارٹی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب کے دستخط موجود تھے۔
نوٹیفکیشن کا متن:
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے پارٹی کے تمام رہنماؤں کو فوج پر تنقید سے روک دیا ہے، ان کی ہدایات کے مطابق ٹی وی پروگرامز میں شرکت کرنے والے تمام رہنما فوج سے متعلق مثبت رائے کا اظہار کریں، خاص طور پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے متعلق کسی قسم کی منفی بات نہ کی جائے، ہدایات پر عمل نہ کرنے والے ایم این ایز، اور ایم پی ایز کے خلاف پارٹی ڈسپلن کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
خالد حسین کی پوسٹ کو 76 ہزار ویوز ملے
اس نوٹیفکیشن کو ہائی کورٹ کے وکیل خالد حسین تاج نے اس کیپشن کے ساتھ شیئر کیا ’عمران خان نے باضابطہ این آر او کا مطالبہ کردیا، ان کی پچھلی پوسٹوں سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے حامی ہیں۔
طریقہ کار
پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تعلقات سے متعلق عوامی دلچسپی کی وجہ سے اس دعوے کی سچائی کا تعین کرنے کے لیے حقائق کی جانچ شروع کی گئی۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ترجمانوں اور وکلا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لیا گیا، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا انہوں نے اس معاملے پر کیا رد عمل دیا۔
اس سے متعلق 30 جولائی کو پی ٹی آئی کور کمیٹی کے رکن اور عمران خان کے قانونی امور کے ترجمان نعیم حیدر پنجھوتہ کی ایک پوسٹ سامنے آئی۔
نعیم حیدر پنجھوتا نے اس نوٹیفکیشن کو ’فیک‘ کے کیپشن کے ساتھ شیئر کیا۔
پی ٹی آئی خیبرپختونخوا ڈویژن کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ نے اس کیپشن کے ساتھ شیئر کیا ’واضح رہے سوشل میڈیا پر زیر گردش یہ جعلی ہے‘۔
فیکٹ چیک کی حیثیت: جھوٹ
پاکستان تحریک انصاف کے مبینہ نوٹیفکیشن کے بارے میں دعویٰ غلط ہے جس میں عمران خان کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کو فوج پر تنقید نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
خود پی ٹی آئی نے بھی اس ایڈوائزری کو جعلی قرار دیا ہے۔