پاکستان

چیف جسٹس کو دھمکی دینے کا معاملہ:ٹی ایل پی رہنما کا ریمانڈ منظور، مرکزی ملزم تاحال فرار

ظہیر الحسن شاہ کی تقریر وائرل ہونے کے بعد گرفتار ہونے والے رہنما مولانا محمد طاہر سیفی کو 7 دن کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ایک رہنما کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف لوگوں کو اکسانے کے کیس میں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا، جب کہ مرکزی ملزم پیر ظہیر الحسن شاہ اپنی متنازع تقریر کے بعد سے فرار ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ظہیر الحسن شاہ کی تقریر وائرل ہونے کے بعد گرفتار ہونے والے رہنما مولانا محمد طاہر سیفی کو 7 دن کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔

مولانا محمد طاہر سیفی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج خالد ارشد کے سامنے پیش کیا گیا، جہاں تفتیشی افسر نے ان کی گزشتہ ہفتے کی گئی تقریر کی ویڈیو چلائی۔

جج نے ٹی ایل پی رہنما سے تصدیق طلب کی اور پوچھا کہ کیا یہ ان کی تقریر تھی؟ جس کا مولانا محمد طاہر سیفی نے اثبات میں جواب دیا۔

جج نے ٹی ایل پی رہنما سے مزید پوچھا کہ وہ چیف جسٹس کے خلاف کیوں ریلنگ کر رہے ہیں؟

ملزم مولانا محمد طاہر سیفی نے بتایا کہ ہم چیف جسٹس کو محتاط رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے، چیف جسٹس کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

یہ اس فیصلے کا حوالہ تھا، جو 24 جولائی کو عدالت عظمیٰ نے سنایا، جس میں مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی پنجاب حکومت کی درخواست کو قبول کرلیا تھا۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ ملزم کا فوٹو گرافی میٹرک ٹیسٹ ہونا ہے اور مائیکروفون بھی برآمد کرنا ہے اس لیے اس کا جسمانی ریمانڈ ضروری ہے۔

جج نے پولیس کو مشتبہ شخص کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی اجازت دی اور انہیں 6 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

ٹی ایل پی کے دو دیگر رہنماؤں کو اوکاڑہ میں گرفتار کیا گیا ہے اور ملک بھر میں پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج ہیں جب سے پارٹی کے نائب امیر شاہ نے لاہور پریس کے باہر ایک ریلی کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف تشدد کی کال جاری کی تھی۔