پاکستان

190 ملین پاؤنڈز کیس: نیب کے تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ، گواہ پر جرح مکمل

احتساب عدالت اسلام آباد نے عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف کیس کی سماعت بغیر کارروائی 3 اگست تک ملتوی کر دی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کا بیان ریکارڈ کرلیا۔

اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔

نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی اور امجد پرویز ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا ظہیر عباس چوہدری اور عثمان ریاض گل پیش ہوئے، دوران سماعت عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کا بیان ریکارڈ کرلیا۔

وکلا صفائی نے دوسرے گواہ ڈپٹی ڈائریکٹر نیب عمیر راتھر پر جرح مکمل کرلی جس کے ساتھ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں مجموعی طور 35 گواہان پر جرح مکمل ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔