پاکستان

ریٹیلرز پر ٹیکس لگائیں گے، ہر شعبے کو ٹیکس نیٹ میں حصہ ڈالنا پڑے گا، وزیر خزانہ

جو چیزیں 75 سال سے نہیں ہوئیں، اب ہم وہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، اب ہم اس پر سطح پر پہنچ گئے ہیں اگر سیلری کلاس پر ٹیکس بڑھاتے جائیں تو آگے کہاں جائیں گے، محمد اورنگزیب

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم ریٹیلرز پر ٹیکس لگائیں گے، کیونکہ ہر شعبے کو ٹیکس نیٹ میں اپنا حصہ ڈالنا پڑے گا، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو پھر ہم ایسے ہی واپس وہیں تنخواہ دار طبقے کی طرف ہی جاتے رہیں۔

کراچی چیمبر آف کامرس کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی قریب مین ہم ہر چیز ٹرائی کر چکے ہیں، پاکستان کو بیلنس آف پیمنٹ کے ایشو سےنکالنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں ہم ہرچیزٹرائی کرچکےہیں، آئی ٹی کےشعبےمین پلے بار 3.2 بلین ٖڈٓالرز کی ایکسپورٹ ہوئیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ چھوٹےپیمانےکی صنعتوں کو بھی قرضہ دینا ہے، چھوٹےپیمانےکی صنعتوں کو بھی قرضہ دینا ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی برآمدات کو ماہانہ 4 ارب ڈالر تک بڑھاناہوگا، پرامید ہوں اسٹیٹ بینک شرح سود بتدریج کم ہوگا، اس وقت شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش ہے، بینکوں سےکاشتکاروں،چھوٹے کاروبار کےلیےقرضے کا کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش ہے، ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے کہا کہ ہم ریٹیلرز پر ٹیکس لگائیں گے، کیونکہ ہر شعبے کو ٹیکس نیٹ میں اپنا حصہ ڈالنا پڑے گا، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو پھر ہم ایسے ہی واپس وہیں تنخواہ دار طبقے کی طرف ہی جاتے رہیں۔

جو چیزیں 75 سال سے نہیں ہوئیں، اب ہم وہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں

وزیر خزانہ نے کہا کہ ریٹیلرز، بلڈرز اور ریئل اسٹیٹ ڈوپلرز ہیں، زراعت وفاقی نہیں، صوبائی شعبہ ہے، وزیر اعلیٰ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اتفاق کیا کہ زرعی شعبے سے متعلق قانون سازی کی طرف جائیں گے، تا کہ اس شعبے کو بھی ٹکس نیٹ میں لایا جا سکے لیکن یہ بات نہ آپ ماننے کے لیے تیار ہیں نہ فنڈ کہ آپ یہ کر پائیں گے کہ جو 70 سال میں نہیں ہوسکا، وہ اب کیسے ہوجائے گا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ میں اتنا کہنا چاہوں گا کہ جو چیزیں 75 سال سے نہیں ہوئیں، اب ہم وہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، اب ہم اس پر سطح پر پہنچ گئے ہیں کہ اگر آپ پر ہی، سیلری کلاس پر ٹیکس بڑھتے جائیں تو ایک سال تو ہم یہ کرلیں گے، اس سال بھی آپ کی باتیں جائز ہیں لیکن ہم آگے کہاں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم ٹیکس نیٹ کو وسیع نہیں کرتے، اگر ہم ٹیکس نا دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لاتے تو بند گلی میں چلے جائیں گے، اگر نان فائلرز کے لیے قانون کو نافذ نہیں کریں گے، سیلز ٹیکس، ٹریک اینڈ ٹریس فراڈ سے متعلق عمل درآمد نہیں ہوسکا، تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، اس میں ہماری طرف سے بھی ناکامی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک کابینہ کا تعلق ہے، نہ ہم تنخواہ لے رہے ہیں، میں پہلے تنخواہ دار طبقے میں تھا، اب تو جو پہلے نیٹ آتا تھا، وہ بھی نہیں آرہا، یہ بھی ہوتا ہے بجلی آپ کو مفت ملتی ہے، ہم تین وزیر یہاں بیٹھے ہیں، میں وثوق سے کہتا ہوں کہ ہم سارے یوٹیلٹی بلز اور ساری ادائیگیاں اپنی جیب سے کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم وفاقی سطح پر اپنے اخراجات کم کر رہے ہیں، اس سلسلے میں اہم وزارتوں اور اداروں کی سطح پر کام کر رہے ہیں، پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کا اصل مقصد وہاں ہونے والی کرپشن کا خاتمہ تھا۔

چین نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی حمایت کردی، وزیر خزانہ

آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کیلئے 27 ارب ڈالر قرضوں کی ری پروفائلنگ ضروری

وزیر خزانہ کی فچ ٹیم کو معاشی ’کامیابیوں‘ پر بریفنگ