پاکستان

یو اے ای کے 50 فیصد جرائم میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کے اجلاس میں سعودی عرب کی جانب سے 92 نرسیں ڈگریاں نہ ہونے کے باعث واپس بھجوائے جانے کا بھی انکشاف ہوا۔

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ہونے والے 50 فیصد جرائم میں مبینہ طور پر پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانی کا اجلاس ہوا جس میں وزارت سمندر پار پاکستانی نے بریفنگ دی۔

سیکریٹری وزارت اوورسیز ایوان کی کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب میں اس وقت 20 لاکھ پاکستانی 7 ارب ڈالرز زرمبادلہ سالانہ بھیجتے ہیں، سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دنوں میں ورکرز کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے، سعودی عرب نے مطالبہ کیا بھکاری، بیمار لوگوں اور سکلز کے بغیر لوگ نہ بھیجیں۔

اس دوران قائمہ کمیٹی نے 4 ہزار ایمپلائمنٹ کمپنیوں کی تفصیلات طلب کرلیں جب کہحکام وزارتِ اوورسیز نے بتایا کہ پاکستانی بیرون ملک مجرمانہ سرگرمیوں میں سب سے زیادہ ملوث ہیں۔

بریفنگ کے دوران سعودی عرب کی جانب سے 92 نرسیں ڈگریاں نہ ہونے کے باعث واپس بھجوائے جانے کا انکشاف ہوا، سیکریٹری وزارتِ اوورسیز نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات میں پتا چلا نرسوں کی واپسی کا ذمے دار مڈل مین ہے۔

سیکریٹری وزارت اوورسیز نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بیرون ملک سفارتخانوں کو اکنامک ڈیپلومیسی کا مرکز بنانے کی ہدایات دی ہیں۔

بیرون ملک پاکستانیوں کی ٹک ٹاک بنانے کی شکایات

برینگ کے دوران وزارت اوورسیز نے بیرون ملک پاکستانیوں کی ٹک ٹاکس بنانے کی شکایات کیں، سیکریٹری وزارت اوورسیز نے کہا کہ یو اے ای میں پاکستانیوں کی جانب سے عجیب ٹک ٹاک بھی بنائی جاتی ہیں، پاکستانیوں نے یو اے ای میں ہونے والی بارش پر عجیب توجیہات پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کے لباس پر پاکستانی وہاں ٹک ٹاکس بناتے ہیں، بیرونی ممالک ہمارے شہریوں کے ایسے رویوں اور اخلاقیات سے مایوس ہو رہے ہیں۔