پاکستان

مطالبات نہ مانے تو دھرنوں کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلا دیں گے، امیر جماعت اسلامی

حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، ڈی چوک کیا چیز ہے؟، اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو پارلیمنٹ کا رُخ کریں گے، حافظ نعیم الرحمٰن

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، راولپنڈی میں دھرنا مطالبات کی منظوری اور ان پر عملدرآمد تک جاری رہے گا اور مطالبات نہ مانے تو دھرنوں کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلا دیں گے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، ڈی چوک کیا چیز ہے؟، اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو پارلیمنٹ کا رُخ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو دھرنوں کا دائرہ کار پورے ملک میں پھیلا دیں گے اور پھر حکومت ہمیں سنبھال نہیں پائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن ڈی چوک جاتے تو حالات خراب ہوتے، ہم تصادم نہیں چاہتے تھے لہٰذا مطالبات کی منظوری تک پرامن سیاسی مزاحمت مطالبات کی منظوری تک جاری رکھیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مہنگی بجلی اور زائد بل ہر گھر کا مسئلہ ہے، ایک ٹرینڈ بن گیا ہے کہ گھر کے کرائے سے زیادہ بجلی کا بل آ جاتا ہے، مہنگائی اور ملک کا یہ حال ہے کہ تنخواہ دار طبقہ مر چکا ہے اور نوجوان ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری طرف آئی پی پیز بھی ہمارا خون نچوڑ رہے ہیں، اب حکومت کو ہر صورت آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی کرنا ہو گی، یہ جھوٹ اور دھوکا اب نہیں چلے گا۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کوئی اور جماعت عوامی ایشوز پر بات نہیں کر رہی، اپوزیشن جماعتوں میں بھی عدم اعتماد کا فقدان ہے البتہ پاکستان تحریک انصاف نے ہمارے دھرنے کو سراہا ہے۔

انہوں نے تحریک انصاف کے نئے انتخابات کے مطالبے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی دو تہائی اکثریت سے الیکشن جیتی ہوئی ہے، فارم 45 کے تحت فیصلہ ہوا تو پی ٹی آئی حکومت میں آ جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں عمران خان کو جیل میں کیا بریفنگ دی جا رہی ہے اور جیل سے باہر بیٹھی پی ٹی آئی قیادت کیوں نئے الیکشن کا مطالبہ کر رہی ہے، لگتا ہے معاملہ کچھ اور ہے۔

عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ فوجی آپریشنز کی مخالفت کی ہے جبکہ کراچی آپریشن کی بھی مخالفت کی تھی کیونکہ اس طرح کے آپریشن سے فوج اور عوام میں فاصلے بڑھتے ہیں جس کا فائدہ دشمن قوتیں اٹھاتی ہیں۔