پاکستان

بڑھتی ہوئی درآمدات، چین کے حق میں تجارتی توازن برقرار

چین اب پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے کیونکہ اس نے پچھلے 5 سالوں میں متحدہ عرب امارات اور امریکا کی جگہ لے لی ہے۔

چین کو برآمدات گزشتہ 5 سالوں سے 2.7 ارب ڈالر کے قریب پھنسی ہوئی ہیں کیونکہ برآمد کنندگان کو چینی مارکیٹ میں شامل ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024 میں چین سے درآمدات 3.843 ارب ڈالر بڑھ کر 13.506 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں لیکن برآمدات گزشتہ 5 سالوں سے 2.7 ارب ڈالر پر رکی ہوئی ہیں۔

چین اب پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے کیونکہ اس نے پچھلے 5 سالوں میں متحدہ عرب امارات اور امریکا کی جگہ لے لی ہے۔

چین سے درآمدات میں تیزی سے اضافہ مالی سال 2022 میں اپنے عروج پر پہنچ گیا، جب یہ تعداد 17.3 ارب ڈالر تک بڑھ گئی جبکہ برآمدات 2.783 ارب ڈالر رہیں۔

اگرچہ چین پاکستانی مصنوعات کو اپنی مارکیٹ پیش کرتا رہا ہے، لیکن مقامی برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیداواری لاگت چینی مارکیٹ میں ہماری اشیا کو غیر مسابقتی بناتی ہے۔

مزید یہ کہ چین ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات میں بھی مدمقابل ہے۔

برآمد کنندگان نے کہا کہ پاکستان کے پاس چینی مارکیٹ میں فروخت کے لیے محدود مصنوعات ہیں۔

تیار شدہ ٹیکسٹائل مصنوعات کے مینوفیکچرر اور ایکسپورٹر عامر عزیز کا کہنا تھا کہ چین دنیا کا پروڈکشن ہاؤس ہے اور ان کی برآمدی صنعت کو بہت بہتر اقتصادی پالیسیوں، مستحکم افراط زر اور کم شرح سود کے فوائد حاصل ہیں۔

مالی سال 2023 میں چین سے درآمدات تیزی سے کم ہو کر 9.663 ارب ڈالر رہیں، جبکہ برآمدات 2.025 ارب ڈالر تھیں، اس زوال سے پہلے مالی سال 2022 میں درآمدات 17.3 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر ریکارڈ کی گئیں۔

مالی سال 2021 میں چین سے درآمدات 15.527 ارب ڈالر تھیں جبکہ برآمدات 2.33ارب ڈالر تھیں۔

مالی سال 2020 سے مالی سال 2024 تک، چین کو برآمدات 1.7 ارب دالر اور 2.7 ارب ڈالر کے درمیان تھیں، تاہم، درآمدات مالی سال 2021 میں 12 ارب ڈالر سے بڑھ کر اب 13.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

چین سے متعدد سامان کی اسمگلنگ بے حساب ہے، ایک ہی وقت میں، انڈر انوائسنگ بھی بہت عام ہے۔

شعبہ تونائی کے قرضے

پاکستان توانائی کے شعبے میں 15 ارب ڈالر کے چینی قرضوں کو دوبارہ شیڈول کرنے کے لیے کوشاں ہے، لیکن ماہرین کو امید بہت کم ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب چینی سرمایہ کاروں کو قرضوں کو ری شیڈول کرنے کے لیے قائل کرنے کے لیے بیجنگ میں ہیں۔

چین نے گزشتہ سال 2 ارب ڈالر کے قرضوں پر ادائیگیوں کے رول اوور کے ذریعے پاکستان کی مدد کی تھی، پاکستان چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈ لانچ کرنے کا خواہاں ہے لیکن مالیاتی ماہرین اس کے لیے زیادہ پرجوش دکھائی نہیں دیتے۔

وزیر خزانہ کا بیجنگ کا دورہ انتہائی اہم ہے کیونکہ چین میں ان کی کامیابی عالمی مالیاتی فنڈ کے 7 ارب ڈالر کے قرض کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔