بھارتی وزیراعظم کی جنگی ذہنیت علاقائی امن کو نقصان پہنچا رہی ہے، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے لداخ میں کی گئی تقریر کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی دھمکیاں اور جنگی ذہنیت علاقائی امن کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں 26 جولائی 2024 کو لداخ کے شہر دراس میں بھارتی وزیر اعظم کے ریمارکس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دھمکیاں اور جنگی ذہنیت علاقائی امن کو نقصان پہنچاتی ہے اور یہ طرز عمل پاکستان اور بھارت کے درمیان بالخصوص جموں و کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کے حل کے لیے مکمل طور پر خلاف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی رہنما اپنی ان بیان بازیوں سے عالمی برداری کی توجہ بھارت کی جانب سے اپنے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بالخصوص کشمیری عوام کی منصفانہ جدوجہد کو دبانے کے اپنائے جانے والے سخت رویے سے نہیں ہٹا سکتی۔
انہوں نے کہاکہ بھارت کو دہشت گردی کے لیے دوسروں کو بدنام کرنے کے بجائے غیرملکی علاقوں میں ٹارگیٹڈ قتل، تخریب کاری اور منظم دہشت گردی کی اپنی مہم پر غور کرنا چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کسی بھی قسم کی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے تحفظ کے اپنے ارادے اور صلاحیت میں پرعزم ہے جس کی مثال فروری 2019 میں بھارت کی جانب سے کی گئی دراندازی پر پاکستان کے مضبوط ردعمل سے ملتی ہے۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ پاکستان بھارت کے جارحانہ اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار اور خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کارگل جنگ کے 25سال مکمل ہونے پر کارگل وار میموریل میں خطاب کرتے ہوئے کارگل جنگ کا ذمے داری پاکستان کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب بھارت امن کی کوشش کر رہا تھا لیکن بدلے میں اس وقت پاکستان نے ایک بار پھر اپنا ناقابل اعتماد چہرہ دکھایا تھا۔
مودی نے دعویٰ کیا کہ جب بھی پاکستان نے اپنے مذموم منصوبوں پر عمل کرنے کی کوشش کی اسے منہ کی کھانی پڑی لیکن انہوں نے اپنی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی اور پراکسی وار کے ذریعے خطے میں وجود برقرار رکھنے کی کوشش کررہا ہے لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ان کے ناپاک منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اور ہماری افواج دہشت گردی کو کچل دیں گی اور دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔