پاکستان

اےآئی کا زمانہ ہے، ٹیکنالوجی بدل رہی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

ہمیں بھی جدید دور کی چیزوں سےخود کو ہم آہنگ کرنا ہوگا، ہم نے آٹومیشن کی طرف قدم بڑھایا ہے، جسٹس عامر فاروق

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا ہے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا زمانہ ہے، ٹیکنالوجی بدل رہی ہے۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ ہمیں بھی جدید دور کی چیزوں سےخود کو ہم آہنگ کرنا ہوگا، ہم نے آٹومیشن کی طرف قدم بڑھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں کی طرح ہمارا شعبہ بھی بدل رہا ہے، ٹیکنالوجی آگے آرہی ہے، ہمیں ان کے ساتھ آگے بڑھنا ہے ، اگر نہیں کریں گے تو پیچھے رہ جائیں گے، میری وکلا سے درخواست ہے کہ ٹیکنالوجی سیکھیں، یہ سب کے لیے ضروری ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق آج ریسرچ کے طریقے بالکل بدل گئے ہیں، سارے فیصلے اب بس ایک کلک کی دوری پر ہیں لیکن بعض لوگ آج بھی یہ نہیں کر پارہے ہیں، ہم نے ای نوٹس کا افتتاح کیا، یعنی نوٹس ای میلز کے ذریعے بھیجے جائیں گے، اب وکیل کو، مدعی کو میسجز کے ذریعے پتا چل رہا ہے کہ ان کا کیس کب سماعت کے لیے لگ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن مشین ہے جس میں آپ کیس کی تفصیل ڈالیں گے تو ساری تفصیلات شامل ہوجائیں گی، یہ عام آدمیوں کے لیے ہے، یہ ایک بہت بڑی چیز ہے جو مغرب میں عام ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ زیر ٹرائل قیدیوں کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری سے ہم نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا، بار اور ہائی کورٹ کو یکجا کرنے کی درخواست پر بھی کام ہوا ہے تاکہ ان کو تمام مسجز اور انفارمیشن ملتی رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوٹس ٹریکنگ سسٹم پر بھی کام ہورہا ہے، ہم ای فائلنگ پر بھی کام کر رہے ہیں، ہمیں پیپر سے پاک ہونا ہے، ججز کی تقرری کے حوالے سے مسئلے ہر بھی کام ہورہا ہے، یہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ساتھ ہونا ہے ہم ان سے تعاون کر رہے ہیں کہ جلد سے جلد اس پر کام ہو، ججز کی تعیناتی کے عمل پر کام ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ قانون کے مطابق کرنا ہے، ہم ضمیر کے اوپر فیصلہ نہیں کرسکتے، ہماری قانون سے شناسائی ضروری ہے، خاص کر وکلا کے لیے قانون کا جاننا انتہائی اہم ہے، ہماری اسٹیک ہولڈر عام عوام ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ بار ہمارا گھر ہے، ہم ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہم نے پہلے بھی مسائل حل کیے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔