پاکستان

پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کو تحلیل کرنے سے متعلق سفارشات پیش

وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی نے ریگولر ٹیکنیکل اسٹاف کو گولڈن ہینڈ شیک اسکیم دینے، نان ٹیکنیکل اسٹاف کو سرپلس پول میں رکھنے، دیگر اداروں میں ایڈجسٹ کرنے کی سفارش کردی۔
|

پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کو تحلیل کرنے سے متعلق سفارشات حکومت کو پیش کردی گئیں۔

پاک پی ڈبلیو ڈی کو تحلیل کرنے سے متعلق وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی نے اپنی سفارشات پیش کیں جب کہ ورکنگ گروپ نے کمیٹی کے سامنے اپنی سفارشات رکھیں۔

ورکنگ گروپ نے ایچ آر، پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) پروجیکٹ اور اثاثوں پر اپنی سفارشات پیش کیں، ورکنگ گروپ کی طرف سے پی ڈبلیو ڈی کے ریگولر ٹیکنیکل اسٹاف کو گولڈن ہینڈ شیک اسکیم دینے کی سفارش کی گئی، نان ٹیکنیکل اسٹاف کو سرپلس پول میں رکھے جانے اور دیگر وفاقی اداروں میں ایڈجسٹ کرنے کی سفارش پیش کی گئی۔

اس کے علاوہ اسلام آباد کی آفیشل اور رہائشی عمارتیں سی ڈی اے کو منتقل کرنے کی سفارش پیش کی گئی۔

کمیٹی نے لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور کے رہائشی یونٹ کی دیکھ بھال اسٹیٹ آفس کو سپرد کرنے کی سفارش کی، پاکستان انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اور اثاثہ جات منیجمنٹ اتھارٹی کے قیام کی سفارش بھی پیش کی گئی، اتھارٹی کا قیام آرڈیننس کے ذریعے لا اینڈ جسٹس ڈویژن کی مشاورت سے لایا جائے گا۔

اس میں صوبائی نوعیت کے پی ایس ڈی پی پروجیکٹ صوبوں کے حوالے دینے کی سفارش کی گئی، پی ڈبلیو ڈی کے اثاثوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کرنے کی سفارش کی گئی، کمیٹی نے ورکنگ گروپ کی پیش کردہ سفارشات کی توثیق کردی۔

واضح رہے کہ 3 جون کو وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کو سالہا سال ناقص کارکردگی اور کرپشن پر فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت حکومتی اخراجات اور حکومتی ڈھانچے کا حجم کم کرنے کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا تھا جس میں شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی بطور ادارہ اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہا۔

انہوں نے ہدایت کی تھی کہ ایسے جاری ترقیاتی منصوبے جن کا کام پاک پی ڈبلیو کے حوالے کیا گیا ہے، ان کے لیے متبادل لائحہ عمل تیار کیا جائے۔

وزیر اعظم 6 جون کو نے پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کو ختم کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے کمیٹی قائم کردی، جو 2 ہفتوں میں اپنی تجاویز وزیراعظم کو پیش کرے گی۔

وفاقی وزیر ہاوسنگ ریاض پیرزادہ کمیٹی کی سربراہی میں تشکیل کمیٹی میں ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ، سیکریٹری پاور، سیکریٹری ہاؤسنگ شامل ہیں۔

واضح رہے کہ 29 جون کو وزیراعظم شہباز شریف نے پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کی تحلیل کا عمل فوری طور پر شروع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کی تحلیل اور اس کے متبادل کے حوالے سے اجلاس میں سفارشات پیش کی گئیں۔

وزیراعظم نے ہدایت کی تھی کہ تحلیل کے عمل کے دوران ملازمین کے مفادات کا تحفظ کیا جائے، پی ڈبلیو ڈی کے تحت جاری منصوبوں کو متعلقہ وفاقی اور صوبائی اداروں سے مکمل کروایا جائے گا جبکہ سرکاری تعمیر و مرمت کے لیے بین الاقوامی معیار کی نجی کمپنیوں کی خدمات لی جائیں گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے معاشی حالات خزانے کو نقصان پہنچانے والے اداروں کا مزید بوجھ برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔