ملک میں فحش تھیٹر کی اجازت دینے کے بیان پر یاسر حسین کو تنقید کا سامنا
تھیٹر، ٹی وی اور فلم اداکار یاسر حسین کی جانب سے ملک میں فحش تھیٹرز کو پیش کرنے کی قانونی اجازت دیے جانے کے بیان پر انہیں تنقید کا سامنا ہے۔
یاسر حسین نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر سمیت اہلیہ اقرا حسین سے شادی اور محبت کے ساتھ ساتھ تھیٹرز پر بھی کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ محض 16 برس کی عمر سے تھیٹر کرتے آ رہے ہیں اور ان کی مقبولیت اور پہچان بھی تھیٹر ہی ہے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں تھیٹر امیر لوگوں کی تفریح کا سبب ہوتا ہے اور صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بھی ایسا ہی ہے لیکن اس کے مقابلے میں پنجاب میں الٹا معاملہ ہے۔
ان کے مطابق پنجاب میں تھیٹر عام لوگوں کی تفریح کا سبب ہے اور یہ اچھی بات ہے، اسی وجہ سے ہی پنجاب میں تھیٹر اداکاروں کے بچے بھی آج تک تھیٹر کے پیشے سے وابستہ ہیں۔
انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ البتہ پنجاب میں بنائے جانے والے تھیٹرز میں کچھ فحش اور نامناسب مواد ضرور ہوتا ہے لیکن اس کا شکوہ کرنے والے افراد کو پوسٹر دیکھ کر ہی ایسا تھیٹر نہیں دیکھنا چاہیے۔
یاسر حسین کے مطابق جو لوگ پنجاب کے تھیٹرز دیکھنے کے بعد شکوہ کرتے ہیں کہ اس میں فحش مواد تھا، انہیں پوسٹر دیکھتے ہی مذکورہ تھیٹر نہیں دیکھنا چاہیے۔
پاکستان میں فحش تھیٹر بنانے کے سوال پر یاسر حسین نے واضح طور پر کہا کہ ملک میں فحش تھیٹرز کو پیش کرنے کی قانونی اجازت دے دینی چاہیے۔
انہوں نے دلیل دی کہ جن لوگوں کو فحش تھیٹرز یا فحش مواد دیکھنا ہوتا ہے، وہ ہر حال میں کہیں سے بھی وہ مواد تلاش کرکے دیکھ لیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پورن ویڈیوز دیکھنے میں پاکستان کا کبھی پہلا تو کبھی دوسرا نمبر آتا ہے۔
اداکار کا کہنا تھا کہ جب بہت سارے لوگ فحش مواد دیکھنا چاہتے ہیں تو حکومت کو قانونی طر پر ایسے مواد کو دکھانے کی اجازت دے دینی چاہیے اور اس سے حکومت پیسے کمائے۔
انہوں نے مثال دی کہ کچھ عرصہ قبل انہوں نے ایک پنجابی تھیٹر دیکھا، اس کے آغاز میں کچھ ڈانسرز نے پانچ سے 10 سیکنڈز تک اپنے اپنے گانے پر رقص کیا اور چلی گئیں، لیکن تھیٹر ختم ہونے کے بعد مذکورہ ڈانسرز نے ان ہی گانوں پر تفصیل سے پرفارمنس کی۔
یاسر حسین نے بتایا کہ انہوں نے ڈانسرز کی پرفارمنس نہیں دیکھی لیکن بہت سارے لوگ مذکورہ پرفارمنس دیکھنے کے لیے بیٹھ گئے، اسی لیے ایسے مواد کو قانونی طور پر دکھانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ فحش تھیٹرز کا حصہ بننے کے حق میں نہیں، وہ خود اس طرح کا مواد نہ بنائیں گے اور نہ ہی انہیں اس طرح کا مواد دیکھنے کا شوق ہے لیکن جو لوگ دیکھنا چاہتے ہیں ان کے لیے حکومت فحش تھیٹرز کو قانونی اجازت دے۔
یاسر حسین کی جانب سے فحش تھیٹرز کو قانونی اجازت دیے جانے کی بات پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور سوشل میڈیا صارفین نے انہیں پاگل قرار دیا۔
بعض سوشل میڈیا صارفین نے انہیں یاد دلایا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور انہیں ایسی بات کرنے سے پہلے شرم آنی چاہیے۔
کچھ صارفین نے ان کی رائے پر توبہ کرتے ہوئے انہیں خدا کا خوف کرنے کا مشورہ دیا، جب کہ بعض افراد نے ان کے لیے انتہائی سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ فحش مواد کی تیاری اپنے گھر سے شروع کریں۔