دنیا

امریکی انتظامیہ کی ایوان نمائندگان کمیٹی سے پاکستان کیلئے 10کروڑ 10 لاکھ ڈالر امداد کی درخواست

امریکا، اسلام آباد کے بیجنگ پر ’حد سے زیادہ انحصار‘ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے، سرمایہ کاری کے معاملے میں چین ماضی ہے اور ہم مستقبل ہیں، ڈونلڈ لو

امریکا کے اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی سے صدر بائیڈن نے پاکستان کے لیے 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی امداد مانگی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا ڈونلڈ لُو امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے روبرو پیش ہوئے ہیں، جہاں انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے حوالے سے بریفنگ دی۔

امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں پیشی کے موقع پر ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حمایت پر توجہ مرکوز ہے، امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر پاکستان کیلئے امداد کی درخواست کی گئی ہے۔

امریکہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو نے کمیٹی کو بتایا کہ امدادی رقم پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ، اقتصادی اصلاحات کے لیے قرض کی مد میں دی جائے گی، جب کہ اس رقم سے پاکستان کو اپنی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔

امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری نے مزید کہا کہ ہماری مکمل توجہ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق پر مرکوز ہے۔

اسلام آباد کا بیجنگ پر ’زیادہ انحصار‘ روکنے کی کوشش

بجٹ کی درخواست کی دستاویز کے مطابق، جنوبی اور وسطی ایشیا کے خطے کے لیے مجموعی طور پر 1.01 ارب ڈالر کی امداد کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاکہ چین سے مقابلہ کیا جا سکے، روس اور چین کی غلط معلومات کا مقابلہ کیا جا سکے اور امریکی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے گروپ کیدہشت گردی کو روکا جا سکے۔

امریکا نے اعلان کیا کہ وہ اضافی وسائل کو جنوبی ایشیا میں بھیجے گا، اور اس مقصد کے لیے، صدر نے خطے کے لیے 585.7 ملین ڈالر کی درخواست کی تھی، جو 2023-24 کے بجٹ کے مقابلے میں 4.8 فیصد زیادہ ہے۔

چین کے ساتھ پاکستان کے اقتصادی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا، اسلام آباد کے بیجنگ پر ’حد سے زیادہ انحصار‘ کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

’سرمایہ کاری کے معاملے میں چین ماضی ہے اور ہم مستقبل ہیں‘

امریکہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری ڈونلڈ لو نے کہا کہ امریکا، چینی سرمایہ کاری کو ختم کر دے گا، سرمایہ کاری کے معاملے میں چین ماضی ہے اور ہم مستقبل ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی ایوان نمائندگان نے بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی حالت پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں، پاکستان کی جانب سے اس قرار داد پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تمام خدشات کو بے بنیاد قرار دیا گیا تھا اور امریکی قرار داد کو مسترد کرتے ہوئے قومی اسمبلی سے ایک قرارداد بھی منظور کی تھی۔

28 جون کو قومی اسمبلی کی جانب سے منطور کی گئی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ایوان، امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، ایوان فروری 2024 کے انتخابات میں پاکستانیوں کے ووٹ کے استعمال کے بارے میں ریمارکس پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ امریکی قرارداد مکمل طور پر حقائق پر مبنی نہیں ہے، پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ 26 جون کو امریکا کے ایوان نمائندگان نے 8 فروری 2024 کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹنگ کے بعد ہیر پھیر کے دعوؤں کی غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرتے ہوئے جنوبی ایشیا کے ملک کے جمہوری عمل میں عوام کی شمولیت پر زور دیا تھا۔