دنیا

سری لنکا نے کورونا کے دوران مسلمانوں کی میتیں جلانے پر معافی مانگ لی

ملک کا نیا قانون تدفین یا آخری رسومات کے حق کی ضمانت دے گا تاکہ مستقبل میں مسلمانوں یا کسی دوسری کمیونٹی کی تدفین کے رسم و رواج کی خلاف ورزی نہ ہو، معذرت نامہ

سری لنکا کی حکومت نے کووڈ 19 کے دوران وبا سے متاثر ہوکر ہلاک ہونے والے مسلمانوں کی میتوں کو جبری طور پر جلانے پر معذرت کرلی۔

کورونا کے دنوں میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے اسلامی رسومات کے مطابق تدفین کو محفوظ قرار دینے کی یقین دہانی کو نظرانداز کیا گیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سری لنکن حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ ’کورونا کے دوران میت جلانے کی لازمی پالیسی کے بارے میں کابینہ نے معافی نامہ جاری کر دیا ہے۔‘

معذرت نامے میں کہا گیا ہے ’ملک کا نیا قانون تدفین یا آخری رسومات کے حق کی ضمانت دے گا تاکہ مستقبل میں مسلمانوں یا کسی دوسری کمیونٹی کی تدفین کے رسم و رواج کی خلاف ورزی نہ ہو۔‘

مسلمان روایتی طور پر میت کی قبلے کی طرف رخ کرکے تدفین کرتے ہیں تاہم سری لنکا کی اکثریتی عوام بدھ مت کی پیروکار ہے جو عام طور پر ہندوؤں کی طرح میت کو جلا دیتے ہیں۔

سری لنکا میں مسلم نمائندوں نے حکومت کی جانب سے معافی نامے کا خیر مقدم کیا ہے، تاہم ملک کی 2 کروڑ 20 لاکھ آبادی کا تقریباً 10 فیصد مسلم کمیونٹی اب تک صدمے کا شکار ہے۔

سری لنکا کی مسلم کونسل کے ترجمان حلمی احمد نے کہا کہ ’دو ماہرین تعلیم میتھیکا ویتھاناگے اور چنا جیاسومنا کے خلاف مقدمہ دائر کریں گے جو جبری طور پر میت جلانے کی حکومت کی پالیسی کے پیچھے تھے اور ہم معاوضہ بھی طلب کریں گے۔‘

حلمی احمد نے کہا کہ ’کورونا کے دنوں میں نوجوان سری لنکن مسلم جوڑے کو اس وقت شدید صدمے کا سامنا کرنا پڑا جب ان کی خواہش کے خلاف 40 دن کے شیر خوار بچے کی میت کو سری لنکن حکومت کی جانب سے جلایا گیا۔‘

واضح رہے کہ عالمی وبا کے دنوں میں سری لنکا کے اس وقت کے صدر گوٹابایا راجاپکسے نے کورونا کے باعث وفات پانے والوں کی تدفین پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگر فورمز پر مسلمانوں کی میت کی تدفین کے طریقہ کار کی خلاف ورزی پر سری لنکن حکومت کو بین الاقوامی مذمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

رواں ماہ کے آغاز میں شائع ہونے والی ایک کتاب میں اپنے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ’کووڈ 19 کے متاثرین کی آخری رسومات پر وہ قدرتی وسائل کے پروفیسر میتھیکا ویتھاناگے سے کورونا مرض پھیلنے سے روکنے میں ’ماہرانہ مشورے‘ لیتے رہے ہیں۔

فروری 2021 میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کے سری لنکا کے دورے کے دوران ان کی اپیل کے بعد گوٹابایا راجاپکسے نے جبری تدفین کی اپنی پالیسی روک دی تھی۔

اس کے بعد سری لنکن حکومت نے ملک کے مشرق میں دور افتادہ علاقے ’اوداموادی‘ میں سخت فوجی نگرانی میں سوگوار خاندان کی شرکت کے بغیر مسلم میت کی تدفین کی اجازت دی تھی۔