صحت

بے ترتیب نیند سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف

ماہرین نے 2013 سے 2015 کے دوران 80 ہزار سے زائد رضاکاروں کو ایک ہفتے تک مانیٹرنگ واچ پہن کر سونے کی ہدایات کیں اور پھر نتائج تیار کیے۔

طویل برطانوی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بے ترتیب نیند سے نہ صرف موٹاپا بڑھ سکتا ہے بلکہ اس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو ہونے کا خطرہ بھی 60 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔

طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق برطانوی ماہرین نے 84 ہزار سے زائد رضاکاروں پر تحقیق کی۔

تحقیق میں شامل رضاکاروں کی اوسط عمر 62 برس تھی اور اس میں نصف رضاکار خواتین تھیں۔

ماہرین نے 2013 سے 2015 کے دوران تمام رضاکاروں کو مانیٹرنگ واچ پہن کر سونے کی ہدایات کیں اور انہیں مذکورہ عمل ایک ہفتے تک برقرار رکھنے کا کہا۔

بعد ازاں ماہرین نے تمام رضاکاروں کا طرز زندگی، ان کی غذائیت، جنس اور نسل کی بھی جانچ پڑتال کی جب ان کے دیگر میڈیکل ڈیٹا کا بھی جائزہ لیا۔

ماہرین نے پایا کہ نیند میں مسلسل خلل سے 11 سے 60 فیصد تک ذیابیطس ہونے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

ماہرین نے پایا کہ جن افراد کی نیند میں یومیہ 30 سے 45 منٹ کا خلل یا تبدیلی ہوتی ہے، ان میں ذیابیطس کا خطرہ 15 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح جن افراد کی نیند میں مسلسل یومیہ 60 سے 90 منٹ کا خلل یا تبدیلی ہوتی ہے، ان میں ذیابیطس ہونے کے امکانات 60 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں۔

ماہرین نے پایا کہ مجموعی طور پر جن افراد کی نیند میں مسلسل یومیہ 60 منٹ کی تبدیلی یا خلل ہوتا ہے اور اگر ان کا دوسرا طرز زندگی بہتر ہے تو ان میں ذیابیطس ہونے کے امکانات 60 فیصد سے کم ہوکر 15 فیصد تک رہ جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق مناسب، پرسکون، ایک ہی وقت اور ایک ہی مقدار میں کی جانے والی نیند دوسری صحت سمیت انسولین اور شوگر میٹابولزم کے لیے بھی بہتر ہوتی ہے اور اس سے ذیابیطس ہونے کے امکانات نہیں بڑھتے۔

ماہرین نے واضح نہیں کیا کہ نیند میں خلل یا تبدیلی سے کیسے اور کیوں ذیابیطس بڑھتا ہے، تاہم بتایا کہ اس سے ممکنہ طور پر جسم میں انسولین بنانے والے ہارمونز متاثر ہوتے ہیں، جس وجہ سے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے خطرات نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں۔

نیند کی کمی مائگرین بڑھانے کا سبب

نیند کی کمی سے جسمانی درد بڑھنے کا انکشاف

نیند کی کمی سے ہونے والے 23 نقصانات