پاکستان

افغان حکام کا تاجروں کو شناختی کارڈ پر افغانستان میں داخلے سے انکار

افغان بارڈر حکام کے اچانک فیصلے کے بعد سرحد کے دونوں جانب سے بڑی تعداد میں لوگ اپنے شناختی کارڈ استعمال کرکے سفر کرنے سے قاصر ہیں، ذرائع

چمن بارڈر کراسنگ کے دوبارہ کھلنے کے باوجود پاکستانی تاجروں اور کارکنوں کو مبینہ طور پر ان کی قومی شناختی دستاویزات کی بنیاد پر افغانستان میں داخلے سے منع کیا جا رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ہفتے کے آخر میں چمن کے مقام پر سرحدی شہر میں دھرنا دینے والے رہنماؤں کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد افغانستان کے ساتھ اپنی سرحدی کراسنگ کو دوبارہ کھول دیا اور دونوں ممالک کے افراد کو اپنے اپنے قومی شناختی کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے سرحد عبور کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا۔

تاہم، فرینڈشپ گیٹ پر افغان سرحدی اہلکاروں نے مبینہ طور پر چمن کے مقامی لوگوں کو افغانستان میں داخل ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جو پاکستانی شناختی کارڈ کو سفری دستاویزات کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے تھے اس کے باوجود کہ چند افراد کو پہلے سرحد عبور کرنے کی اجازت دی گئی تھی، ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اسپن بولدک میں افغان سرحدی حکام قومی شناختی کارڈ کے ذریعے سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے پاکستانیوں کو داخلہ دینے سے انکار کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق افغان بارڈر حکام کے اچانک فیصلے کے بعد سرحد کے دونوں جانب سے بڑی تعداد میں لوگ اپنے شناختی کارڈ استعمال کرکے سفر کرنے سے قاصر ہیں، افغان حکام نے مشاورتی عمل سے باہر کیے جانے پر برہمی کا اظہار کیا اور دھرنا قیادت اور پاکستانی حکومت کے درمیان مذاکرات کے دوران طے شدہ شرائط کو یک طرفہ قرار دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق دھرنا کمیٹی نے اپنے مزید لائحہ عمل پر غور کرنے کے لیے اجلاس بلایا ہے۔

اس سے قبل حکام نے کہا تھا کہ دونوں اطراف سے بڑی تعداد میں لوگ، جو سرحد کے دونوں طرف پھنسے ہوئے تھے، پیر کو پاکستانی سرحدی سکیورٹی حکام کی جانب سے باب دوستی کھولنے کے بعد افغانستان اور پاکستان میں داخل ہوئے۔

یہ پیشرفت سرکاری اہلکاروں اور 9 ماہ سے جاری دھرنے کے رہنماؤں کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد سامنے آئی ہے، ایک سرکاری بیان کے مطابق، دونوں فریقوں نے ایسے تمام مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے، دھرنے کے قائدین نے تسلیم کیا کہ ان کے ریاست مخالف مؤقف نے پاکستان کو بدنام کیا ہے، جو انہوں نے صرف اور صرف سیاسی فائدے کے لیے اپنایا تھا۔

انہوں نے اپنے کئے پر افسوس کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ آئندہ کسی بھی معاملے پر ریاست مخالف مؤقف اختیار نہیں کریں گے، ایسے احتجاج میں شرکت نہیں کریں گے اور ریاست مخالف مؤقف اختیار کرنے والوں کی بھرپور مخالفت کریں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ چمن کے احتجاجی عوام کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں اور سرحد پر سابقہ ​​نظام کو بحال کیا جائے گا، مزید برآں احتجاجی کمیٹی سے گرفتار کیے گئے 5 افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔

دھرنے کے دوران مظاہرین اور حکومت کے درمیان ثالثی کرنے والے ملک عنایت اللہ کاسی اور قبائلی رہنما حاجی لالو نے چمن بارڈر کے دوبارہ کھولنے کا باضابطہ اعلان کیا۔

سابق عبوری وزیر داخلہ ملک عنایت کاسی نے اعلان کیا کہ پاک افغان سرحد پر شناختی کارڈز کے ساتھ نقل و حرکت فوری طور پر دوبارہ شروع ہو جائے گی۔

چمن میں جاری 304 روزہ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تصدیق کی کہ مظاہرین کے تمام جائز مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں۔

ملک عنایت کاسی نے کہا کہ آج سے لوگ شناختی کارڈ اور تذکرہ کے ذریعے سرحد پار کر سکتے ہیں، اس کی سہولت کے لیے نادرا کی جانب سے 10 موبائل وین چمن روانہ کی جائیں گی تاکہ 18 سال سے کم عمر کے مقامی افراد کو شناختی کارڈ جاری کیا جا سکے۔

عبوری طور پر، لوگ شناختی ٹوکن کا استعمال کرتے ہوئے سرحد پار کر سکتے ہیں جب تک کہ وہ اپنے شناختی کارڈ حاصل نہ کر لیں، مزید برآں، چمن اور اسپن بولدک سے شناختی کارڈ اور تذکرہ بارڈر کراسنگ کے لیے قبول کیا جائے گا، دوسرے علاقوں کے رہائشیوں کو سرحد عبور کرنے کے لیے قانونی ذرائع استعمال کرنا ہوں گے۔

ملک عنایت کاسی نے مزید اعلان کیا کہ اب سے، حکومت صرف اور صرف لغاری یونین کے ساتھ سرحدی معاملات پر بات چیت کرے گی، نہ کہ انفرادی خان یا ملکوں کے ساتھ۔

انہوں نے واضح کیا کہ صرف بھیڑ، بکریوں اور مویشیوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت ہوگی، بشرطیکہ ان کے پاس مناسب دستاویزات ہوں، اور کسی دوسرے جانور کو اجازت نہیں دی جائے گی، ملک عنایت کاسی نے چمن کے مظاہرین کی طرف سے سونپی گئی ذمہ داری کو نبھانے کے اپنے عزم پر زور دیا اور ایک عام شہری کی طرح چمن کے لوگوں کی خدمت جاری رکھنے کا عہد کیا۔

مظاہرین نے اتوار کی شام اس یقین دہانی کے بعد اپنا دھرنا ختم کر دیا کہ پاک افغان سرحد پر سفر کرنے کے لیے پاسپورٹ اور ویزے کی شرط ختم کر دی جائے گی بلکہ اس کے بجائے انہیں شناختی کارڈ کے ساتھ سفر کرنے کی اجازت دی جائے گی۔