190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت جمعے تک ملتوی کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی، سماعت کے دوران بانی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا، ملزمان کی جانب سے چوہدری ظہیر عباس اور سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نیب کی جانب سے امجد پرویز اور سردار مظفر عباسی سمیت لیگل ٹیم عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔
سماعت کے دوران سابق وفاقی وزیر پرویز خٹک اور زبیدہ جلال پر ملزمہ بشریٰ بی بی کے وکیل نے جرح مکمل کرلی، اس کے علاوہ نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر عمیر راتھر کا بیان بھی قلم بند کر لیا گیا۔
سماعت کے دوران پرویز خٹک کی جانب سے عدالت میں تحریری درخواست دائر کی گئی، انہوں نے بتایا کہ میرے بیان میں شامل کیا جائے کہ میں نے سابق وزیراعظم عمران خان کے اصرار پر بند لفافے اور ایڈیشنل ایجنڈے کی منظوری دی، سابق وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں ایڈیشنل ایجنڈے کے طور پر لائے گئے لفافے کو پڑھے اور بحث کیے بغیر منظور کرنے پر اصرار کیا تھا۔
انہوں نے درخواست میں کہا کہ میرے بیان میں یہ شامل نہیں کیا گیا، عدالت سے درخواست ہے میرے بیان میں یہ مؤقف بھی شامل کیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے ریفرنس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ ریفرنس میں مجموعی طور پر 34 گواہان کے بیانات قلم بند کیے جا چکے ہیں اور مجموعی طور پر 33 گواہان پر جرح مکمل کی جا چکی ہے۔
گزشتہ سماعتوں کا احوال:
یاد رہے کہ 10 جولائی کو اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کا بیان قلمبند کرلیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 5 جولائی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کیس میں سابق وزیر دفاع پرویز خٹک، ان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور زبیدہ جلال کو طلب کرلیا تھا۔
2 جولائی کو احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی تھی ۔
28 جون کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا ۔
21 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں نیب کے دو گواہان پر جرح مکمل کر لی گئی تھی۔
14 جون کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاونڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال چوہدری کی کمرہ عدالت میں موجودگی پر برہم ہوگئے تھے۔
11 جون کو 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلا نے نئے جج کی تعیناتی پر اعتراض واپس لے لیے تھے۔
وضح رہے کہ 6 جون کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کرنے والے احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا تھا، بعد ازاں نئے مقدمہ نئے جج محمد علی وڑائچ کے پاس سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔
7 جون کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں عمران خان کے وکلا نے جج محمد علی وڑائچ کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھا دیے جبکہ عدالت نے جج کی تعیناتی کے حوالے سے مزید دلائل طلب کر لیے تھے۔
15 مئی کو 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔
8 مئی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصا ف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔
3 مئی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ ایک گواہ پر جرح مکمل کرلی گئی تھی۔
29 اپریل کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں مزید 4 گواہان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔
23 اپریل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کی سماعت میں مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند کر لیے گئے تھے۔
پس منظر
یاد رہے کہ رواں سال 6 جنوری کو ہونے والی سماعت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فردِ جرم عائد نہیں ہوسکی تھی۔
بعد ازاں 6 مارچ کو ہونے والی سماعت میں نیب کے 3 گواہوں کے بیانات قلمبند کرلیے گئے تھے۔
عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔
اس سے قبل 4 جنوری کو بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ پر فرد جرم نہیں عائد ہوسکی تھی اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز میں درخواست ضمانت پر نیب کی جانب سے دلائل دیے گئے تھے جس کے بعد سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔