گورنر پنجاب نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی مخالفت کردی
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر کسی بھی سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دینا نامناسب سمجھتے ہیں جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان عناصر کی سرزنش کی ہے جو ملک کی غیر یقینی سیاسی صورتحال میں مواقع تلاش کرتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کالعدم قرار دینے کا یکطرفہ فیصلہ کیا اور اس فیصلے کا اعلان کرنے سے قبل حکمران مسلم لیگ (ن) نے انہیں یا ان کی جماعت پیپلز پارٹی کو آن بورڈ نہیں لیا۔
تاہم گورنر پنجاب نے بتایا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں اٹھایا جائے گا اور پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی کی حمایت کرنے یا پارلیمنٹ میں اس کی مخالفت کرنے کا فیصلہ مکمل بات چیت کے بعد کیا جائے گا۔ .
گورنر نے واضح کیا کہ ذاتی طور پر وہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگانا مناسب نہیں سمجھتے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ تمام متعلقہ حکام پی ٹی آئی کے ان کارکنوں میں فرق کریں جنہوں نے فوجی تنصیبات پر حملوں میں حصہ لیا اور جو دوسرے سیاست دانوں کی طرح محب وطن ہیں، انہوں نے کہا کہ جن لوگوں پر 9 مئی کے حملوں کے الزام ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں اور اگر وہ قصوروار پائے گئے تو انہیں سزا دی جائے، لیکن ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرنا نامناسب ہو گا جو ان حملوں میں ملوث نہیں تھے۔
خواجہ آصف نے ’موقع پرستوں‘ کی سرزنش کردی
اپنے ایکس اکاؤنٹ کے ذریعے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان عناصر کی سرزنش کی جو ملک میں سیاسی عدم استحکام میں اپنے لیے مواقع تلاش کرتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنماؤں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمعیل کی جانب سے نئی سیاسی جماعت کے قیام کے حوالے سے انہوں نے اپنی ایکس پوسٹ میں کہا کہ ان دنوں متعدد پریس کانفرنسز اور ٹی وی ٹالک شوز کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاست نے بہت سے حادثات کو جنم دیا اور ان حادثوں کے نتیجے میں غیر جمہوری سیٹ اپ وجود میں آئے جو کہ انتخابات کی پیداوار نہیں تھے۔
انہوں نے ب تایا کہ بعض اوقات یہ سیٹ اپ بظاہر انتخابات کے انعقاد کے لیے قائم کیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان سیٹ اپ نے سیاست دانوں، ٹیکنو کریٹس اور تاجروں کی ایک ایسی نسل کو جنم دیا جو ہمیشہ کسی بھی سانحے کے لیے تیار رہتے ہیں اور وزراء کے طور پر حلف اٹھانے کے لیے تیار رہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے مزید بتایا کہ غیر یقینی وقت کے دوران، وہ نئی سیاسی جماعتیں بنائیں گے، پریس کانفرنس کریں گے اور بار بار ٹی وی ٹالک شوز میں (فوجی اسٹیبلشمنٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) پنڈی کی طرف دیکھتے ہوئے دکھائی دیں گے۔