دہشت گردوں کے لیے مخصوص سیل میں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی
توشہ خانہ کیس میں قید پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں دہشت گردوں کے لیے مخصوص سیل میں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
برطانوی جریدے ’دی سنڈے ٹائمز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ میں 7 فٹ بائی 8 فٹ ڈیتھ سیل میں قید ہوں جو عام طور پر دہشت گردوں کے لیے مخصوص ہوتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قید تنہائی ہے جس میں چلنے پھرنے کے لیے بمشکل ہی کوئی جگہ ہے، میں ایجنسیوں کی مسلسل نگرانی میں ہوں، 24/7 میری ریکارڈنگ کی جاتی ہے اور لوگوں سے ملاقات سمیت مجھے قیدیوں کو میسر بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مارشل لا کے ماحول میں منعقد ہونے والے الیکشن میں انتخابی نتائج اور ووٹرز کا ٹرن آؤٹ کسی انقلاب سے کم نہیں تھا، لوگوں نے مجھے اس لیے ووٹ دیا کیونکہ وہ موجودہ نظام سے تنگ آچکے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ یہ کھیل مجھے اور میری پارٹی کو توڑنے کے لیے کھیلا جا رہا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے نہ کوئی کامیاب ہوا اور نہ ہی ہوگا۔
برطانوی جریدے کے مطابق عمران خان کا یہ انٹرویو ان کے وکلا کے ذریعے کیا گیا کیونکہ جیل میں ان کو کاغذ اور قلم کی سہولت میسر نہیں ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا ڈیتھ سیل مڈل کلاس گھر سے بہتر ہے، عطا تارڑ
دوسری جانب وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے عمران خان کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے۔
آج پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ عالمی جریدے میں ایک آرٹیکل آیا ہے کہ خان صاحب کو دہشت گردوں کے ڈیتھ سیل میں رکھاگیا حالانکہ ان کے اپنے دور میں شہباز شریف کو بکتر بند گاڑی میں لائے تھے، مریم نواز شریف کو ایک چھوٹے سیل میں رکھا گیا جہاں جائے نماز بچھانے کی مناسب جگہ موجود نہیں تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جو شخص قید میں دوسروں کو گھر سے کھانا نہیں دینے دیتا، بکتر بند گاڑیوں میں انہیں لا کر ڈیتھ سیل میں رکھتا، وہ آج وکیلوں کے ذریعے جھوٹے انٹرویوز دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاسی رہنماؤں، وکیلوں اور فیملی سے ہفتہ میں تین دن ملاقاتیں ہوتی ہیں، انہیں سائیکل اور واک کی سہولت میسر ہے جبکہ کچن کا انتظام بھی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سیاسی انتقام لیا ہے نہ لیں گے اور یہ بیرون ملک دنیا کو بے وقوف بنا رہا ہے کہ انہیں ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے، آپ مغربی ملکوں کو بتا رہے ہیں کہ آپ کو مشکلات کا سامنا ہے اور ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے لیکن اڈیالہ جیل کا یہ ڈیتھ سیل ایک ’پریذیڈنشل سوٹ‘ ہے جو مڈل کلاس گھر سے بہتر ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں پرتعیش سہولیات میسر ہیں، حکومت نے کبھی جیل میں انہیں تکلیف دینے کی بات نہیں کی جبکہ یہ اپنے دور میں میڈیسن تک جیل میں نہیں جانے دیتے تھے اور اعلان کرتے تھے کہ ان کو سہولیات نہیں دوں گا۔
71 سالہ عمران خان تین مقدمات میں سزا سنائے جانے پر تقریباً ایک سال سے توشہ خانہ ریفرنس، سیفر کیس اور عدت کیس جیسے مقدمات میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
توشہ خانہ ریفرنس میں عمران کی سزا یکم اپریل کو معطل کردی گئی تھی جبکہ انہیں جون میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں بھی بری کردیا تھا، اسکے علاوہ مختلف عدالتوں نے انہیں 9 مئی 2023 کے واقعات کے بعد ان کے خلاف درج دیگر مقدمات میں بھی بری کر دیا تھا۔
حال ہی میں اسلام آباد کی ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عدت کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف دائر اپیلوں کو مںظور کر لیا تھا اور اس مقدمے میں بریت کے بعد نیب نے توشہ خانہ کے ایک نئے کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔