دنیا

امریکا کی اپنے شہریوں کو بنگلہ دیش کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

امریکا نے بنگلہ دیش میں اپنے غیرضروری امریکی سفارتی ملازمین اور ان کے خاندان کے افراد کو رضاکارانہ بنیادوں پر ملک چھوڑنے کی اجازت دے دی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بنگلہ دیش میں جاری مظاہروں اور حالات کی خرابی کے باعث ٹریول ایڈوائزری کو لیول فور تک بڑھاتے ہوئے شہریوں کو وہاں کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق محکمہ خارجہ سے جاری بیان میں امریکا نے بنگلہ دیش میں اپنے غیرضروری امریکی سفارتی ملازمین اور ان کے خاندان کے افراد کو رضاکارانہ بنیادوں پر ملک چھوڑنے کی اجازت دے دی ہے۔

محکمہ خارجہ نے کہا کہ شہری بدامنی، جرائم اور دہشت گردی کی وجہ سے بنگلہ دیش کا سفر نہ کریں۔

ایڈوائزری میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے پورے بنگلہ دیش میں کرفیو کا اعلان کر دیا ہے اور سب کو گھر کے اندر رہنے کا حکم دیا ہے، پولیس کو مزید تقویت دینے کے لیے بنگلہ دیشی فوج کو پورے ملک میں تعینات کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ڈھاکا اور ملک بھر میں ٹیلی مواصلات میں خلل پڑا ہے اور سلامتی کی صورتحال کی وجہ سے معمول کی قونصلر سروسز کی فراہمی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

اس ایڈوائزری سے ایک دن قبل ہی امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ بنگلہ دیش کے سفر پر جانے کے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں جاری شہری خراب حالات اور بدامنی کے پیش نظر امریکی شہریوں کو بنگلہ دیش کے سفر سے گریز کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ ڈھاکہ شہر اور اس کے نواحی علاقوں کے ساتھ ساتھ اس وقت پورا بنگلہ دیش مظاہروں اور پرتشدد جھڑپوں کی لپیٹ میں ہے اور اسی وجہ سے امریکا نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی تھی۔

یاد رہے کہ چند روز قبل عدالت کی جانب سے ’فریڈم فائٹرز‘ (جنہوں نے 1971ء کی جنگ آزادی میں حصہ لیا تھا) کے بچوں اور پوتوں کا سرکاری نوکریوں میں کوٹہ بحال کیے جانے کے بعد بنگلہ دیش کے بہت سے نوجوان سڑکوں پر نکل آئے تھے۔

16 جولائی کو سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران 6 طلبہ کی موت کے بعد بنگلہ دیش بھر میں اسکولوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔

20 جولائی کو بنگلہ دیش میں کشیدہ حالات کے باعث وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ ملک میں کئی روز کے مظاہروں کے بعد فوج طلب کرلی گئی تھی۔

بنگلہ دیش میں طلبہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں اموات کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی تھی، جبکہ ملک کشیدہ حالات کے باعث وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا جبکہ ملک میں کئی روز کے مظاہروں کے بعد فوج طلب کرلی گئی تھی۔