پاکستان

حکومت خیبر پختونخوا کا بنوں احتجاج کے دوران تشدد کی شفاف تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا اعلان

کمیشن کی رپورٹ میں ذمہ داروں کی نشاندہی کی جائے گی اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، رپورٹ کو پبلک کیا جائےگا، مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف

حکومت خیبر پختونخوا نے بنوں شہر میں گزشتہ روز بے امنی کے خلاف ہونے والے شہریوں کے احتجاجی مارچ کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ سے ایک شخص جاں بحق اور 23 زخمی ہونے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کردیا جس کی رپورٹ پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

خیبرپختونخوا کے مشیراطلاعات بیرسٹر سیف نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ صوبائی حکومت کے بروقت اقدامات کی باعث بنوں میں صورتحال اب قابو میں ہے،وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پوربنوں صورت حال کی خود نگرانی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر انتظامیہ اور سماجی عمائدین پر مشتمل جرگہ تشکیل دیا گیا ہے، جرگے نے امن کی بحالی میں قابل تحسین کردار ادا کیا، وزیراعلیٰ بنوں کی انتظامیہ اور ذمہ داران کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی و سماجی عمائدین اورانتظامیہ پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی جارہی ہے،کمیٹی دیرپا امن اور آئندہ ایسے واقعات کے تدارک کے لیے لائحہ عمل تیار کرے گی۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے واقعے کی شفاف تحقیقات کے لیے کمیشن بنانےکا بھی اعلان کیا ہے، کمیشن شفاف اورغیر جانبدارانہ تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرے گا۔

ترجمان خیبر پختونخوا نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ میں ذمہ داروں کی نشاندہی کی جائے گی اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، رپورٹ کو پبلک کیا جائےگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بنوں میں احتجاجی مارچ کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ سے ایک شخص جاں بحق اور 23 زخمی ہوگئے، واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب کہ ضلع بنوں میں بے امنی کے خلاف احتجاج کے لیے لوگ اسپورٹس کمپلکس کے مقام پر جمع ہو رہے تھے، زیادہ ترلوگ بھگدڑ سے زخمی ہوئے جب کہ بعض افراد کو گولیاں لگیں۔

یہ واضح نہیں ہوسکا تھا کہ فائرنگ کس نے کی تھی جب کہ اس سلسلے میں سرکاری حکام نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا۔

شہر کے خلیفہ گل نواز ہسپتال کے ترجمان کے مطابق ایک لاش اور 23 زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے مرکز صحت منتقل کیا گیا تھا۔