دنیا

ایران کی ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے میں ملوث ہونے کے ’گمراہ کن‘ الزام کی تردید

ایران، ڈونلڈ ٹرمپ پر حالیہ حملے میں ملوث ہونے کی پرزور تردید کرتا ہے، ترجمان ایرانی وزارت خارجہ ناصر کنانی

ایران نے امریکی میڈیا کی جانب سے تہران کو سابق صدر و صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی سازش میں ملوث کرنے کے ’گمراہ کن‘ الزامات کی تردید کی ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ امریکی میڈیا کے الزامات ’بے بنیاد‘ اور ’بدنیتی پر مبنی‘ ہیں۔

دوسری جانب ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی کا کہنا تھا کہ ایران ڈونلڈ ٹرمپ پر حالیہ حملے میں ملوث ہونے کی پرزور تردید کرتا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ایران، ڈونلڈ ٹرمپ کے قاسیم سلیمانی کے قتل میں براہ راست ملوث ہونے پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

قبل ازیں رپورٹ کیا گیا تھا کہ امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے خطرے کے پیش نظر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سیکیورٹی قاتلانہ حملے سے پہلے ہی بڑھا دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ 14 جولائی کو ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا میں منعقد ریلی کے شرکا سے خطاب کے لیے اسٹیج پر موجود تھے کہ اس دوران اچانک فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اور گولی سابق امریکی صدر کے کان کو چھوتی ہوئی نکل گئی، تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے۔

سیکریٹ سروس ایجنٹس نے حملہ آور کو جوابی کارروائی میں ہلاک کردیا، فائرنگ کے نتیجے میں ریلی میں موجود ایک شخص ہلاک اور دو زخمی ہوئے تھے، جبکہ سیکیورٹی اہلکار ٹرمپ کو اپنے حصار میں لے کر موقع سے روانہ ہوگئے، واقعے کے بعد ریلی فوری طور پر ختم کردی گئی تھی۔

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابی مہم کے دوران قتل کرنے کی کوشش کرنے والے مشتبہ شخص کی شناخت 20 سالہ تھامس میتھیو کروکس کے نام سے کی ہے۔