پاکستان

پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ نہیں ہوا، اتحادیوں سے مشورہ کریں گے، اسحٰق ڈار

ہمیں ملک کی سلامتی سب سے زیادہ عزیز ہونی چاہیے، کوئی شخص پاکستان کی سلامتی کے خلاف کام کرتا ہے تو یہ ہمیں قبول نہیں، وزیر خارجہ

وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر ابھی پابندی لگانے کا فیصلہ نہیں ہوا، پابندی کے حوالے سے پارٹی کی قیادت بات کرے گی اور پھر اتحادیوں سے مشورہ کیا جائے گا۔

لاہور کو داتا دربار کو غسل دینے کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ مہنگائی حکومت نہیں لائی، جب 2013 میں نواز شریف وزیراعظم تھے تو یہ کہا جا رہا تھا کہ چھ سات ماہ میں جو بھی حکومت آئے گی وہ ملک کو ڈیفالٹ ڈکلیئر کردے گی لیکن نواز شریف کی قیادت میں محض تین سال کے عرصے میں دنیا کی 24ویں بڑی معیشت بن چکا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ترقی کی رفتار چھ فیصد تھی جبکہ مہنگائی کی شرح دو فیصد پر تھی لیکن سازش کے تحت ان کی وزارت عظمیٰ کو ختم کیا گیا، 2011 میں جس کو کروڑوں روپے لگا کر متعارف کرایا گیا تھا، 2018 میں الیکشن چوری کر کے اس کی حکومت لائی گئی اور جب انہوں نے چھوڑا تو پاکستان دنیا کی 24ویں بڑی معیشت سے 47ویں معیشت بن چکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 16ماہ میں صورتحال خطرناک نہج پر پہنچ چکی تھی ورنہ مسلم لیگ(ن) کو حکومت لینے کا شوق نہیں تھا، وہ اس لیے کہ اگر کوشش نہ کرتے تو شاید ملک دیوالیہ ہوجاتا، اللہ کے فضل سے ملک کو دیوالیے سے بچایا اور ملکی معیشت کے لیے وزیراعظم اور ان کی ٹیم کام کررہی ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ یہ کہتے تھے کہ پاکستان عالمی دنیا میں تنہائی کا شکار ہے لیکن آج دنیا کے تمام بڑے ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات بھرپور طریقے سے بنائے جا رہے ہیں، دنیا سے مختلف ملکوں کے صدور یا مندوبین یہاں آرہے ہیں یا پھر ہم ان سے ملنے جا رہے ہیں تو پاکستان کو کچھ نہیں ہونا، پاکستان کو دوبارہ ابھرنا ہے اور معاشی قوت بننا ہے۔

پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے سوال پر نائب وزیراعظم نے کہاکہ ڈیڑھ دو سال پہلے الیکشن کمیشن کے پاس تمام ثبوت موجود ہے کہ وہ ایک فارن فنڈنگ سے چلنے والی جماعت ہے، صرف مسلمانوں نے نہیں بلکہ یہودیوں، عیسائیوں نے بھی پیسے دیے ہیں، یہ حقیقت ہے جسے کوئی نہیں جھٹلا سکتا اور اسی کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ دیا کہ یہ ایک فنڈڈ جماعت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی پابندی لگانے کا فیصلہ نہیں ہوا، پابندی کے حوالے سے پارٹی کی قیادت بات کرے گی اور اتحادیوں سے مشورہ ہو گا، کوئی سیاسی فیصلہ نہیں بلکہ قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت عمران خان کی طرح صبح و شام ڈی جی ایف آئی اے، ڈی جی نیب یا چیئرمین نیب کو نہیں بلاتی، کابینہ اپنا کام کررہی ہے لہٰذا قانون اور آئین کے تحت معاملات خودبخود طے ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی سلامتی ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہونی چاہیے، پاکستان سب سے پہلا ہونا چاہیے، میں یا کوئی اور شخص اگر پاکستان کی سلامتی کے خلاف کام کرتا ہے تو ہمیں قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے مفاہمت پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی مفاہمت ہو سکتی ہے، میں ساری زندگی مفاہمت کرتا رہا ہوں، نواز شریف کی ہدایت پر پی ٹی آئی سے بات چیت کر کے دھرنے ختم کرائے لیکن نو مئی کا واقعہ قابل قبول نہیں ہے اور جو بھی اس میں ملوث ہے اس کو قانون اور آئین کے مطابق سزا ہونی چاہیے۔