پاکستان

ڈیرہ اسمعیل خان میں دہشتگردوں کا ہیلتھ سینٹر پر حملہ، 5 شہری اور دو اہلکار شہید

دہشت گردوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں رورل ہیلتھ سینٹر کے عملے پر اندھا دھند فائرنگ کی، فائرنگ کے تبادلے میں تین دہشت گرد بھی مارے گئے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ہیلتھ سینٹر پر دہشت گردوں کے حملے میں 5 شہریوں اور دو سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 7 افراد شہید ہو گئے جبکہ حملے میں تین دہشت گرد بھی مارے گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 15 اور 16 جولائی کی درمیانی شب دہشت گردوں نے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں رورل ہیلتھ سینٹر کری شموزئی پر حملہ کیا اور ہیلتھ سینٹر کے عملے پر اندھا دھند فائرنگ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے نتیجے میں دو لیڈی ہیلتھ ورکرز، دو بچے اور ایک چوکیدار سمیت پانچ بے گناہ شہری شہید ہو گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ہیلتھ سینٹر میں کلیئرنس آپریشن کے لیے سیکیورٹی فورسز کو بھیجا گیا جہاں انہوں نے بھرپور طریقے سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور فائرنگ کے نتیجے میں تین دہشت گرد مارے گئے۔

بیان میں بتایا گیا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران نارووال کے 44سالہ نائب صوبیدار محمد فاروق اور خانیوال کے 23سالہ سپاہی محمد جاوید اقبال نے جام شہادت نوش کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں موجود مزید دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے اور معصوم شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے گھناؤنے فعل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

وزیر اعظم کی مذمت

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کڑی شموزئی ڈیرہ اسماعیل خان دیہی مرکزِ صحت پر بزدلانہ دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اپنے بیان میں وزیرِ اعظم نے شہدا کے لیے مغفرت اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردی کی عفریت کو ختم کرکے دم لیں گے اور اس سلسلے میں پاکستانی قوم اور افواجِ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اور بزدلانہ کاروائیوں سے دہشت گرد پاکستانی قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔

واضح رہے کہ اس حملے سے کچھ ہی گھنٹوں قبل خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں بھی دہشت گردوں نے بڑا حملہ کیا تھا جس میں پاک فوج کے 8 اہلکار شہید جبکہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں تمام 10 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق 15 جولائی کو 10 دہشت گردوں نے بنوں میں چھاؤنی پر حملہ کیا تھا اور سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی کینٹ میں داخلے ہونے کی کوشش ناکام بنا دی۔

تاہم اس دوران دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی بنوں چھاؤنی کی دیوار سے ٹکرا دی اور اس خودکش حملے میں پاک فوج کے 8 اہلکار شہید ہو گئے تھے۔

گزشتہ ڈیڑھ سے دو سال کے عرصے ممیں ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا بالخصوص خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز اور شہریوں پر متعدد حملے کیے جس سے بڑی تعداد میں شہادتیں ہو چکی ہیں۔

گزشتہ ہفتے عسکری عہدیداران نے صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا تھا کہ رواں سال سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے ایک ہزار 63 واقعات رونما ہوئے جس میں افواج پاکستان کے 111 جوان شہید ہوئے۔

بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ سال 2024 میں 22 ہزار 714 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ہوئے اور عدالتوں سے 217 دہشت گردوں کو سزائیں ہوئیں۔