پاکستان

اسلام آباد پولیس نے صنم جاوید کو بلوچستان پولیس کے حوالے کر دیا

صنم جاوید کو جی الیون کچہری میں پیش کیا جائے گا، کچہری سے بلوچستان پولیس صنم جاوید کا راہداری ریمانڈ حاصل کرے گی، ذرائع
|

اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کو بلوچستان پولیس کے حوالے کر دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ تھوڑی دیر میں صنم جاوید کو جی الیون کچہری میں پیش کیا جائے گا، کچہری سے بلوچستان پولیس صنم جاوید کا راہداری ریمانڈ حاصل کرے گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ راہداری ریمانڈ منظور ہونے کے بعد صنم جاوید کو بلوچستان منتقل کیا جائے گا، صنم جاوید کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس نے بلوچستان پولیس کی معاونت کی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی جانب سے رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو اسلام آباد پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

عدالت نے صنم جاوید کے وکلا کی مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا منظور کرلی تھی اور رہائی کے بعد صنم جاوید گھر روانہ ہوگئی تھیں تاہم کچھ ہی دیر بعد اسلام آباد کی رمنا پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

صنم جاوید کے خلاف ایف آئی اے میں درج مقدمے میں ان پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سیکیورٹی ادارےکےخلاف ہرزہ سرائی کا الزام تھا۔

ایف آئی اے سائبر کرائم اسلام آباد نے 10 جولائی کو صنم جاوید کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، مقدمے میں ایکس کے اکاؤنٹ پر سیکیورٹی ادارےکےخلاف ہرزہ سرائی کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

متن کے مطابق صنم جاوید کے ایکس کے اکاؤنٹ سے ریاست کے اداروں کے خلاف عوام کو بھڑکایا گیا ،مقدمہ الیکڑانک کرائم ایکٹ 2016 کی دفعات 9 اور 10 کے تحت درج کیا گیا۔

10 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کو گوجرانولہ کے مقدمے سے ڈسچارج کردیا تھا تاہم ایف آئی اے نے صنم جاوید کو گوجرانوالا سینٹرل جیل سے ہی ایک اور مقدمے میں گرفتار کرلیا تھا۔

5 جون کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے 9 مئی کے تین مقدمات میں ضمانت منظوری اور سرگودھا ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو گوجرانوالہ پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا اور اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جبکہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

9مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری کے ساتھ ساتھ صنم جاوید کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔