دنیا

حماس کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے دستبردار ہونے کا اعلان

حماس کے رہنما اسمعیل ہنیہ نے بین الاقوامی ثالثوں قطر اور مصر کو جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات سے دستبردار ہونے کے بارے میں بتادیا ہے، حماس اہلکار

حماس کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا ہے وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں قتل عام کرنے اور مذاکرات میں اس کے غیر سنجیدہ رویے کی وجہ سے غزہ تنازع پر ہونے والی جنگ بندی کے مذاکرات سے دستبردار ہو گیا ہے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے حماس کے ایک اور اہلکار نے بتایا کہ گروپ کے فوجی رہنما محمد دیف اسرائیل کی جانب سے جنوبی غزہ کے ایک کیمپ پر بم حملے کے بعد ٹھیک ہیں اور کام کر رہے ہیں، اسرائیل کے مطابق انہوں نے اس حملے میں حماس کے مطلوب کمانڈر کو نشانہ بنایا تھا۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں 92 افرادشہید ہوئے ہیں۔

سینئر عہدیدار کے مطابق حماس کے سیاسی رہنما اسمعیل ہنیہ نے بین الاقوامی ثالثوں قطر اور مصر کو جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات سے دستبردار ہونے کے بارے میں بتادیا جسے مئی میں امریکی صدر جو بائیڈن نے پیش کیا تھا۔

اسمعیل ہنیہ نے کہا کہ حماس قابض (اسرائیل) کی جانب سے سنجیدگی کے فقدان، تاخیر اور رکاوٹ کی مسلسل پالیسی اور غیر مسلح شہریوں کے خلاف جاری قتل عام کی وجہ سے مذاکرات کو روک دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس نے ایک معاہدے تک پہنچنے اور جارحیت کو ختم کرنے کے لیے بڑی لچک دکھائی ہے اور جب قابض حکومت جنگ بندی کے معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی تو وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

اسمعیل ہنیہ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ثالثوں اور دیگر ممالک کو فون کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر حملے روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے کہا کہ محمد دیف، جسے وہ 7 اکتوبر کے حملوں کے ’ماسٹر مائنڈ‘ میں سے ایک سمجھتا ہے، جنوبی غزہ میں المواسی کیمپ پر کیے گئے حملوں کا ہدف تھا جہاں دوسرے اضلاع سے ہزاروں کی تعداد میں بے گھر فلسطینی جمع ہیں۔