دنیا

کینیا : کچرے کے ڈھیر سے متعدد خواتین کی کٹی ہوئی لاشیں بر آمد

برآمد ہونے والے تھیلوں میں کٹی ہوئی ٹانگیں اور دو دھڑ شامل ہیں، قیاس آرائی ہے کہ ان ہلاکتوں کا تعلق فرقہ پرستوں یا سیریل کلرز کی سرگرمیوں سے ہو سکتا ہے۔

کینیا پولیس نے کہا ہے کہ انہیں دارالحکومت نیروبی میں کوڑے کے ڈھیر سے متعدد خواتین کی کٹی ہوئی لاشوں کے ٹکڑوں سے بھرے پانچ تھیلے ملے ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق تفتیشی افسران جمعے سے مکورو کچی آبادی میں اس جگہ کی تلاشی لے رہے ہیں جب 6 دیگر خواتین کی لاشیں بوریوں میں بند کوڑے کے سمندر میں تیرتی ہوئی پائی گئیں تھی۔

افسران نے بتایا کہ ہفتے کو برآمد ہونے والے تھیلوں میں کٹی ہوئی ٹانگیں اور دو دھڑ شامل ہیں، قیاس آرائی ہے کہ ان ہلاکتوں کا تعلق فرقہ پرستوں یا سیریل کلرز کی سرگرمیوں سے ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ حالیہ حکومت مخالف مظاہروں کے دوران پولیس افسران کی طرف سے انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کے الزامات کے درمیان کینیا کے پولیس واچ ڈاگ نے جمعہ کو کہا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا ان لرزہ خیز اموات میں پولیس کا کوئی ہاتھ ہے یا نہیں۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے پولیس پر درجنوں لوگوں کو گولی مارنے کا الزام لگایا ہے جو ٹیکس میں اضافے کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔

مقامی میڈیا نے بتایا کہ ہفتہ کو مشتعل مظاہرین کی جانب سے انسانی باقیات سے بھرے تھیلے کھولنے کی دھمکی پر پولیس نے جائے وقوعہ پر دو واٹر کینن تعینات کردیے تھے۔

ڈائریکٹوریٹ آف کریمنل انویسٹی گیشنز کے افسران نے مظاہرین پر ان کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے لوگوں سے پرسکون رہنے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے جگہ دینے کی اپیل کی۔

ڈی سی آئی نے ایک بیان میں کہا ہم عوام کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہماری تحقیقات مکمل ہوں گی اور اس میں وسیع پیمانے پر علاقوں کا احاطہ کیا جائے گا اور یہ تفتیش صرف فرقہ پرستوں اور سلسلہ وار قتل کی ممکنہ سرگرمیوں تک محدود نہیں ہوں گی۔

قبل ازیں انڈیپنڈنٹ پولیس اوور سائیٹ اتھارٹی (آئی پی او اے) نے کہا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا اس خوفناک اموات میں پولیس کا کوئی ہاتھ ہے۔

واچ ڈاگ نے بتایا کہ کچرے کے ڈھیر کا مقام مقامی پولیس اسٹیشن سے 100 میٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ہے، لاشیں، تھیلوں میں لپٹی ہوئی اور نایلان کی رسیوں سے بندھی ہوئی تھیں، ان پر تشدد اور مسخ کیے جانے کے نشانات ہیں۔

کینیا کے صدر ولیم روٹو نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ان ہلاکتوں کے پیچھے ملوث عناصر کو سزا دی جائے گی۔

انہوں نے ایکس پر بیان جاری کیا کہ ہم ایک جمہوری ملک ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہے، نیروبی اور ملک کے کسی بھی دوسرے حصے میں پراسرار ہلاکتوں میں ملوث افراد کا محاسبہ کیا جائے گا۔

بعد ازاں کینیا کے قائم مقام پولیس چیف نے اتوار کو بتایا کہ نیروبی کی ایک کچی بستی کے کوڑے دان سے اب تک کل 8 لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جن میں سے سب oی خواتین ہیں۔

ڈگلس کنجا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان لاشوں کو سڑنے کی مختلف حالتوں میں بری طرح ٹکڑے ٹکڑے کر دیا گیا اور بوریوں میں ڈال دیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ اس بھیانک حادثے کی تحقیقات جاری ہیں۔