پاکستان

عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف عدت نکاح کیس: کب، کیا ہوا؟

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے ان کی7،7سال قیدکی سزائیں معطل کردیں۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے ان کی7،7سال قیدکی سزائیں معطل کردیں۔

مرکزی اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کر رہے تھے، اپنے فیصلے عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور سابق خاتون اول کو بری کرنے کا حکم دیا ور کہا کہ کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہیں تو فوری رہا کیا جائے۔

کیس میں کب، کیا ہوا؟

3 فروری 2024 کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔

سینئر سول جج قدرت اللہ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

25 نومبر 2023 کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت تک پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی تھی۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور ان کی غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگے، وہ گھنٹوں تک گھر میں رہتے جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرتی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی دخل اندازی کرنے لگے حالانکہ انہیں اس حوالے سے خبردار کیا گیا اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا گیا تھا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے تھے، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتے تھے۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا حالانکہ انہیں اس عمل سے زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اور اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے اور یہ حقیقت مجھے گھر کے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ اپنے خاندان کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب رائیگاں گئیں اور بالآخر میں نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا جوپاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

بعد ازاں 25 نومبر کو ہی خاور مانیکا کی درخواست پر عدالت نے تین گواہان کو نوٹس جاری کردیے تھے، گواہان میں عون چوہدری، مفتی سعید اور خاور مانیکا کا ملازم شامل تھے اور عدلاتی کارروائی 28 نومبر تک ملتوی کردی۔

28 نومبر کو غیر شرعی نکاح کیس میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا تھا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 2 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر مقدمے کے تیسرے گواہ محمد لطیف اپنا بیان قلمبند کروائیں گے۔

5 دسمبر کو سابق وزیراعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرا دیا۔

11 دسمبر 2023 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔

15 دسمبر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے غیر شرعی نکاح کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کو اگلی سماعت (18 دسمبر) پر طلب کر لیا تھا جبکہ بشریٰ بی بی کی ایک روزہ حاضری استثنی منظور کر لیا۔

18 دسمبر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان اور اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف مبینہ غیر شرعی نکاح کیس کا اوپن ٹرائل جیل سمیت کسی بھی محفوظ مقام پر کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

22 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کی اہلیہ کی عدالت میں عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور کیس کی سماعت 2 جنوری تک ملتوی کردی تھی۔

2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی تھی۔

10 جنوری اور بعدازاں 11 جنوری کو بھی عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔

15 جنوری کو سابق وزیر اعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے غیر شرعی نکاح کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

15 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس کےخلاف درخواست پر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر سے جواب طلب کرلیا گیا تھا۔

تاہم 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

17 جنوری کو دوران عدت نکاح کیس کے خلاف بشری بی بی کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی۔

18 جنوری کو عدت نکاح کیس کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔

31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

2 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا اور آج عدالت نے اس مقدمے کا فیصلہ سنا دیا۔

13 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدت نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر 10 دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی تھی، ساتھ ہی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم بھی دے دیا۔

27 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

2 جولائی کو وکیل سلمان اکرم راجا نے سزا معطلی کے درخواست مسترد ہونے کے فیصلے پر جزوی دلائل دیے تھے۔

3 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 8 جولائی ملتوی کرتے ہوئے جج افخل مجوکا نے ریمارکس دیے تھے کہ 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے۔

8 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کے دوران جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم اہمیت رکھتا ہے، میں اس کی خلاف ورزی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

11 جولائی اور 9 جولائی کی سماعتیں فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملتوی کردی تھیں جب کہ 9 جولائی کو ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدت کیس میں مرکزی اپیلوں کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کے حکم پر نظرثانی کرنے کی درخواست خارج کردی تھی۔

12 جولائی کو بھی عدالت نے اس کیس کی سماعت کی تھی اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف کیس کی سماعت آج تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سیشن کورٹ کو ایک ماہ کے اندر اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا حکم برقرار رکھا تھا، ہائیکورٹ پہلے ہی سیشن کورٹ کو مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کرچکی تھی۔