پیٹرول، ڈیزل کی قیمتیں 7روپے 60 پیسے تک بڑھنے کا امکان
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 16 جولائی سے اگلے 15 روز کے لیے بالترتیب 7 روپے 60 پیسے اور 3 روپے 50 پیسے فی لیٹر بڑھنے کا امکان ہے، جس کی بنیادی وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی بُلند قیمتیں ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ عالمی منڈی میں گزشتہ 15 روز کے دوران پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں بالترتیب 4.4 ڈالر اور 2 ڈالر فی بیرل کا اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں پیٹرول کی قیمت میں 7.60 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 3.50 روپے اضافے کا امکان ہے، تاہم اس کا انحصار موجودہ ٹیکس کی شرحوں اور حتمی حساب کتاب پر ہے۔
واضح رہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی موجودہ قیمتیں بالترتیب 265 روپے 61 پیسے اور 277 روپے 45 پیسے فی لیٹر ہیں، 30 جون کو حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 7.45 روپے اور 9.56 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا تھا۔
حکومت نے مالیاتی بل میں پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد کو بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کر دیا ہے تاکہ رواں مالی سال میں 12 کھرب 80 ارب روپے اکٹھے کیے جا سکیں جبکہ گزشتہ سال اس مد میں 960 ارب روپے جمع ہو سکے، جو 869 ارب روپے ہدف کے مقابلے میں تقریباً 91 ارب روپے زیادہ رہے۔
15 روز کے دوران پیٹرول اور ڈیزل پر درآمدی پریمیم بالترتیب 9.60 اور 6.50 فی بیرل پر برقرار رہا، دوسری طرف 15 دن کے دوران ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں تقریباً 17 پیسے کم ہوئی۔
یکم مئی سے 15 جون کے درمیان پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب تقریباً 35 روپے فی لیٹر اور 22 روپے فی لیٹر کی کمی کی گئی تھی۔
حکومت اس وقت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 77 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی چارج کر رہی ہے، حکومت ایک لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 17 روپے کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کر رہی ہے، چاہے ان کی مقامی پیداوار یا درآمدات ہوں۔
پٹرولیم اور بجلی کی قیمتیں مہنگائی کے اہم محرک رہے ہیں، پٹرول زیادہ تر نج ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹرسائیکل میں استعمال ہوتا ہے۔
ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے مہنگائی بڑھتی ہے، کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔