پاکستان

بجلی صارفین سے 8 روپے فی یونٹ ٹیکس وصولی کا انکشاف

ایف بی آر نے پاور سیکٹر کو ٹیکس کلیکشن ایجنٹ بنا دیا ہے، پاور سیکٹر کی ہر چیز ڈالر سے جڑی ہوئی ہے، روپے کی بے قدری ادائیگیوں کو اوپر لے جاتی ہے، وفاقی وزیر اویس لغاری

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس کے دوران بجلی صارفین سے 8 روپے فی یونٹ ٹیکس وصولی کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزیر برائے تونائی اویس لغاری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کو آگاہ کیا کہ بجلی صارف 8 روپے فی یونٹ ٹیکس دیتا ہے، ایف بی آر کی ٹیکس مشینری ناکام ہو گئی ہے اس لیے سارا بوجھ پاور سیکٹر پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے پاور سیکٹر کو ٹیکس کلیکشن ایجنٹ بنا دیا ہے، پاور سیکٹر کی ہر چیز ڈالر سے جڑی ہوئی ہے، روپے کی بے قدری ادائیگیوں کو اوپر لے جاتی ہے، بجلی کی طلب میں ساڑھے 8 فیصد کمی ہو چکی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بجلی ترسیل کے مسائل سے سستی بجلی لوڈ سینٹرز تک لانے کے مسائل ہیں، ترسیلی مسائل کے باعث سستی کی بجائے مہنگی بجلی استعمال کرنی پڑتی ہے۔

چیئرمین پاور کمیٹی محسن عزیز نے وزیر تونائی سے دریافت کیا کہ ملک کےمختلف شہروں سے لوڈشیڈنگ کی بہت شکایات آ رہی ہیں، اویس لغاری نے بتایا کہ پاور سیکٹر میں نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کا کردار بہت کمزور رہا، این ٹی ڈی سی کی تنظیم نو کر رہے ہیں۔

بعد ازاں سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ بجلی قیمت نےغریب آدمی کی زندگی مشکل کر دی، غریب بجلی استعمال کرے تب بھی مرتا ہے نہ کرے تب بھی، مہنگی بجلی سے صنعتیں بند ہو رہی ہیں،مہنگی بجلی سے مڈل کلاس بھی تنگ ہے، خطے میں بجلی پاکستان میں سب سے مہنگی ہے، انہوں نے کہا کہ اجلاس کو آئی پی پیز کی تفصیلات بتائی جائیں، کتنی آئی پی پیز اب تک کتنا منافع لے چکی ہیں؟

قبل ازیں سیکریٹری پاور ڈویژن نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گرمیوں میں بجلی طلب 30 ہزارمیگاواٹ تک بھی چلی جاتی ہے جبکہ سردیوں میں طلب 8 ہزار میگاواٹ تک گر جاتی ہے ،سیکریٹری پاور اس پر شیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ پاور بلیک آوٹ کی وضاحت کریں؟ سیکریٹری نے جواب دیا کہ جب کسی خرابی کے باعث پورا پاور سسٹم بند ہوجائے تو وہ بلیک آوٹ کہلاتا ہے۔