پاکستان

پاکستان میں 44 ہزار افغان شہری امریکا، دیگر ممالک میں آباد کاری کے منتظر

طالبان کے قبضے کے تین سال بعد بھی پاکستان میں اب بھی ایسے 25 ہزار افغان شہری مقیم ہیں جن کو امریکا منتقل کرنے کی منظوری دی گئی تھی، ترجمان دفتر خارجہ

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد مغربی ممالک میں منتقلی کے لیے منظور کیے گئے کم از کم 44 ہزار افغان اب بھی پاکستان منتقلی کے انتظار میں ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق اگست 2021 میں نیٹو کی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد ایک لاکھ 20 ہزار سے زیادہ لوگوں کو، جن میں زیادہ تر افغان باشندے تھے، افراتفری کے عالم میں کابل سے ہوائی جہاز سے نکالا گیا تھا۔

اس کے بعد سے اب تک لاکھوں مزید افغان شہری طالبان کی حکومت سے فرار ہو چکے ہیں، جن میں کئی سے 20 سالہ قبضے میں شامل ممالک میں نئی ​​زندگیوں کا وعدہ کیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ طالبان کے قبضے کے تین سال بعد بھی پاکستان میں اب بھی ایسے 25 ہزار افغان شہری مقیم ہیں جن کو امریکا منتقل کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

پاکستان میں مقیم مزید 9 ہزار افغان باشندوں کو آسٹریلیا نے قبول کر لیا ہے، اس کے علاوہ کینیڈا نے 6 ہزار، جرمنی نے 3 ہزار اور برطانیہ نے ایک سے زیادہ افغان شہریوں کو قبول کر لیا ہے اور یہ سب منتقلی کے انتظار میں ہیں۔

ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم نے ان پر زور دیا ہے کہ وہ ان ممالک کے لیے ان افراد کی منظوری اور انہیں ویزا جاری کرنے کے عمل کو تیز کریں، تاکہ انہیں جلد از جلد منتقل کیا جائے۔‘

کابل میں طالبان کی حکومت کے فوری بعد زیادہ تر ممالک نے اپنے افغان سفارت خانے بند کر دیے تھے اور اس کے نتیجے میں بہت سے افغان مہاجرین کو پاکستان میں ٹھہرایا گیا، جبکہ اسلام آباد میں ان کے سفارت خانے ان کے مقدمات پر کارروائی کر رہے تھے۔

بہت سے افغان جن سے نقل مکانی کا وعدہ کیا گیا تھا وہ غیر ملکی حمایت یافتہ حکومت میں شامل تھے اور طالبان حکام کی جانب سے انتقامی کارروائیوں سے خوفزدہ ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے 9 جولائی کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) فلیپو گرانڈی سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چیلنجز کے باوجود پاکستان نے افغان مہاجرین کی انتہائی عزت اور وقار کے ساتھ میزبانی کی ہے، عالمی برادری افغان مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد کی میزبانی کرنے سے پاکستان پر پڑنے والے بوجھ کو کم کرنے اور اس مسئلے کے دیرپا حل کے لیے اجتماعی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔

وزیراعظم نے اس سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے یو این ایچ سی آر پر زور دیا کہ وہ افغان مہاجرین کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک پائیدار حل کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی محفوظ اور باوقار وطن واپسی حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے مسئلے میں عالمی برادری پاکستان کو درپیش سماجی و اقتصادی چیلنجوں اور سلامتی کے خطرات کو مد نظر رکھے۔