پاکستان

حکومت نے 45 دنوں میں 32 کھرب روپے کا قرضہ لے لیا

حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے تناظر میں قوم کو مزید قربانیوں کے لیے تیار رہنے کی تلقین کر رہی ہے، لیکن اس نے اپنے شاہانہ اخراجات کو روکنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔

حکومت نے محصولات میں 30 فیصد اضافے کے باوجود مالی سال 2023-2024 کے آخری 45 دنوں (15 مئی سے 28 جون) کے دوران شیڈول بینکوں سے 3231 ارب روپے (32 کھرب روپے) قرض لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ حکومت نے اس عرصے کے دوران یومیہ 71.8 ارب روپے کا قرضہ لیا، جو حکومت کے بڑے پیمانے پر اخراجات کی عکاسی کرتا ہے۔

مالی سال 2025 کے بجٹ میں، حکومت نے گزشتہ مالی سال کے مقابلے 40 فیصد زیادہ ریونیو حاصل کرنے کے لیے بھاری ٹیکسوں کا سہارا لیا ہے۔

اگرچہ حکومت ریونیو بڑھانے کے لیے مزید ٹیکس لگانے کا اشارہ دے رہی ہے، لیکن قرض لینے سے بچنے کے لیے اخراجات کو روکنے کی کوشش بہت کم دکھائی دیتی ہے۔

مالی سال 2024 کے دوران شیڈول بینکوں سے حکومت کا قرضہ 8564 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جو کہ اس نے مالی سال 2023 کے دوران لیے گئے 3716 ارب روپے سے دو گنا زیادہ ہے۔

مالی سال 2024 کے آخری 45 دنوں کا قرضہ، 32 کھرب روپے، اتفاق سے مالی سال 2023 کے پورے قرضے کے قریب ہے، یہ قرضے حیران کن لاگت پر لیے گئے کیونکہ تقریبا شرح سود 22 فیصد تک ہے۔

شاہانہ خرچ

اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ حکومت نے سال کے دوران گھریلو قرضوں کی خدمت کے لیے 65.5 کھرب روپے کا قرض لیا۔

حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے تناظر میں قوم کو مزید قربانیوں کے لیے تیار رہنے کی تلقین کر رہی ہے، لیکن اس نے اپنے شاہانہ اخراجات کو روکنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔

معیشت شدید دباؤ میں ہے کیونکہ فکسڈ سرمایہ کاری 50 سال کی کم ترین سطح پر چلی گئی ہے،حکومت ہر سال ترقیاتی پروگرام میں کٹوتی کرتی ہے جب کہ نجی شعبے کی جانب سے بینکوں سے حاصل کردہ قرضے 22 فیصد کی شرح سود کی وجہ سے نہ ہونے کے برابر رہے۔

ان تمام عوامل نے مل کر شرح نمو کو 2.38 فیصد تک محدود رکھا ہے۔

حکومت نے مالی سال 2025 کے لیے 3.5 فیصد شرح نمو کا ہدف مقرر کیا ہے، لیکن قرضوں کی فراہمی کی ذمہ داری، کم افراط زر کے باوجود بلند شرح سود اور نجی شعبے کی جانب سے اقتصادی سرگرمیوں میں کمی اقتصادی مینیجرز کے لیے ہدف تک پہنچنے میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

حکومت نے کم نرخوں پر 442 ارب روپے اکٹھے کرلیے

حکومت نے بدھ کو ٹریژری بلز کی نیلامی کے ذریعے 150 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 442 ارب روپے اکٹھے کر لیے۔

کاغذات پر کٹ آف پیداوار کو تین ماہ کے لیے 10 بیسس پوائنٹس کی کمی سے 20.04 فیصد اور چھ ماہ کے ٹی بلوں کے لیے 18 بیسس پوائنٹس سے 19.78 فیصد کر دیا گیا, 12 ماہ کے پیپرز کی شرح 18.54 فیصد پر برقرار رکھی گئی۔

حکومت نے تین ماہ کے لیے 74.6 ارب روپے، 6 ماہ کے لیے 158.3 ارب روپے اور 12 ماہ کے کاغذات کے لیے 121.4 ارب روپے اکٹھے کیے ہیں، نان بڈنگ کے عمل کے ذریعے 87.4 ارب روپے کی رقم اکٹھی کی گئی۔