بھارت کو متنازع سرحدی علاقے میں ترقیاتی کام کا کوئی حق نہیں ہے، چین
چین کی وزارت خارجہ نے سرحدی ریاست میں پن بجلی کے منصوبوں کو تیز کرنے کے نئی دہلی کے منصوبوں پر رائٹرز کی رپورٹ کے جواب میں کہا ہے کہ بھارت کو اس علاقے میں ترقیاتی منصوبے تعمیر کرنے کا کوئی حق نہیں ہے جسے چین، جنوبی تبت کہتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’جنوبی تبت چین کا علاقہ ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو وہاں ترقیاتی کام کرنے کا کوئی حق نہیں ہے اور چینی سرزمین، جس کو بھارت اروناچل پردیش کہتا ہے، وہاں ترقیاتی کام ’غیر قانونی اور ناجائز‘ ہیں۔
منگل کو رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت، شمال مشرقی ہمالیائی ریاست میں 12 ہائیڈرو پاور اسٹیشنز کی تعمیر میں تیزی لانے کے لیے ایک ارب ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
بھارت کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر چین کے بیان پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
بھارت کا کہنا ہے کہ اس کی دور افتادہ ریاست اروناچل پردیش ملک کا اٹوٹ انگ ہے، لیکن چین کا کہنا ہے کہ یہ جنوبی تبت کا حصہ ہے اور اسے وہاں بھارتی انفرااسٹرکچر کے منصوبوں پر اعتراض ہے۔
گزشتہ ہفتے، بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے قازقستان میں ملاقات کی تھی جہاں دونوں نے اپنی سرحد پر مسائل کے حل کے لیے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا۔