پاکستان

ترسیلات زر 11 فیصد بڑھ کر 30.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں

ترسیلات زر میں نمو پہلے ہی برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی سے تجاوز کر گئی ہے جو کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر معیشت کے بڑھتے ہوئے انحصار کی عکاسی کرتی ہے۔

سینٹرل بینک نے رپورٹ کیا کہ ہے ملک کو مالی سال 2024 میں 30 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 10.7 فیصد اضافہ کو ظاہر کرتی ہیں، جبکہ گزشتہ ماہ کے لیے آمدن میں سال بہ سال 44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک کو گزشتہ سال کی وصولیوں سے تقریباً 3 ارب ڈالر زیادہ موصول ہوئے، لیکن یہ مالی سال 2022 میں 31.3 ارب ڈالر کی ریکارڈ آمد سے اب بھی کم ہے، ترسیلات زر میں نمو پہلے ہی برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی سے تجاوز کر گئی ہے جو کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں پر معیشت کے بڑھتے ہوئے انحصار کی عکاسی کرتی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق، مالی سال 2024 میں کل ترسیلات زر 30.3 ارب ڈالر تھیں، جو کہ مالی سال 2023 میں 27.3 ارب ڈالر تھیں، مالیاتی ماہرین نے کہا کہ ترقی حکومت کے لیے تسلی بخش ہے کیونکہ یہ ایک اور حوصلہ افزا رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ مالی سال 2024 کے پہلے 11 مہینوں (جولائی 2023 سے مئی 2024) کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر صرف 46.4 کروڑ ڈالر رہ گیا ہے۔

تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ ترسیلات زر پر معیشت کا بڑھتا ہوا انحصار تباہ کن ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر برآمدات کم ہونے لگیں تو۔

برآمد کنندگان بجٹ میں تجویز کردہ تازہ ٹیکسوں کے ساتھ ساتھ بجلی کے نرخوں کے مسلسل اضافے کے خلاف شور مچا رہے ہیں، کیونکہ دوہری خطرے نے کاروبار کرنے کی لاگت کو بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر مسابقتی بنا دیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو کہا کہ آئی ایم ایف کے قرضے حاصل کرنے کے لیے قوم کو مزید کڑوی گولیاں نگلنے کی ضرورت ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ رقوم کی آمد گزشتہ ماہ 3.2 ارب ڈالر تھی، جو کہ جون مالی سال 2023 میں 2.187 ارب ڈالر کے مقابلے میں 44.4 فیصد کے اضافے کو نشان زد کرتی ہے۔

مالی سال 2024 کے مئی میں پاکستان کو 3.242 ارب ڈالر موصول ہوئے تھے، مالی سال 2024 کی دوسری ششماہی پہلی ششماہی سے بہت بہتر تھی کیونکہ آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

مالیاتی شعبہ زیادہ آمد کو معیشت پر اعتماد کی علامت کے طور پر دیکھتا ہے، خاص طور پر شرح مبادلہ میں استحکام جو 4 ماہ سے زیادہ عرصے سے مستحکم ہے۔

گزشتہ مالی سال 2023 کے مقابلے میں تقریباً تمام اہم مقامات سے آمد میں بہتری ریکارڈ کی گئی اور ان میں نمایاں اضافہ ہوا۔

سب سے زیادہ 7.424 ارب ڈالر سعودی عرب سے موصول ہوئے، جو مالی سال 2024 میں 13.6 فیصد کی نمو کو ظاہر کرتا ہے، یہ مالی سال 2023 میں 15.8 فیصد کی کمی کے برعکس ہے، گزشتہ مالی سال پاکستان کے لیے بدترین تھا، اسے پچھلے سال کے مقابلے میں ترسیلات زر میں تقریباً 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

دوسری سب سے زیادہ آمد متحدہ عرب امارات سے آئی، جو 18.9 فیصد بڑھ کر 5.534 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، مالی سال 2023 میں متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر میں 20.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔

برطانیہ اور امریکا سے آنے والی رقوم میں بالترتیب 4.521 ارب ڈالر اور 3.531 ارب ڈالر کی آمد کے ساتھ تقریباً 11 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

جی سی سی ممالک اور یورپی یونین سے وصولیوں میں بالترتیب 3.18 ارب ڈالر اور 3.53 ڈالر کی آمد کے ساتھ 0.6 فیصد اور 12.7 فیصد کی مثبت نمو ریکارڈ کی گئی، اٹلی سے ترسیلات زر میں 97.8 کروڑ ڈالر کی رقم کے ساتھ مالی سال 2023 کے مقابلے میں 16.5 فیصد کی بہتری دیکھی گئی۔

کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ آنے والے سالوں میں ترسیلات زر میں مزید اضافہ ہو گا کیونکہ سیکڑوں اور ہزاروں پاکستانی ملازمتوں کے لیے ملک چھوڑ رہے ہیں۔

ترسیلات زر میں کمی کے ساتھ نئے مالی سال کا آغاز

مالی سال 2024 کے ابتدائی 7 ماہ میں ترسیلات زر میں کمی

وفاقی حکومت گزشتہ مالی سال میں ترسیلات زر کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام