پاکستان

پاکستان بار کونسل کی خفیہ ایجنسی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے حکومتی اقدام کی مذمت

حکومت کی جانب سے خفیہ ایجنسی کو اس قدر اختیار دینا خطرناک، غیر منصفانہ اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، اراکین کا مراسلہ

پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے اراکین نے حکومت کے خفیہ ایجنسی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے اقدام کے خلاف مذمتی مراسلہ لکھ دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق مراسلہ پاکستان بار کونسل کے اراکین عابد زبیری، شفقت چوہان، اشتیاق خان، شہاب سرکی، منیر احمد کاکڑ اور طاہر عباسی کی جانب سے لکھا گیا ہے۔

مراسلے میں خفیہ ایجنسی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف مہم پر اظہار مذمت کیا گیا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے حکومت کی جانب سے خفیہ ایجنسی کو اس قدر اختیار دینا خطرناک، غیر منصفانہ اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ایسا نوٹی فکیشن آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

قبل ازیں وفاقی حکومت نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے نامزد افسر کو ’قومی سلامتی کے مفاد‘ کے پیش نظر شہریوں کی فون کالز یا پیغامات کو انٹرسیپٹ اور ٹریس کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

حساس ادارے کو ٹیلی فون کالز یا میسج میں مداخلت اور سراغ لگانے کا اختیار مل گیا، پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) ایکٹ 196 کے سیکشن 54 کے تحت اجازت دی گئی۔

اس حوالے سے وفاقی کابینہ نے حساس ادارے کے نامزد افسر کو کال ٹریس کرنےکا اختیار دینے کی منظوری دی، کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے منظوری دی، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اس ضمن میں نوٹی فیکشن بھی جاری کردیا ہے۔

نوٹی فیکشن کے مطابق ملکی قومی سلامتی کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، جب کہ آئی ایس آئی جس افسر کو شہریوں کی فون کالز اور پیغامات سننے اور ریکارڈ کرنے کے لیے نامزد کرے گی وہ گریڈ 18 سے کم نہیں ہوگا۔