پاکستان

الیکشن دھاندلی کیس: لیگی امیدوار راجا خرم نواز نے الیکشن ٹریبونل میں بیان حلفی جمع کرادیا

گزشتہ سماعت پر عدالت نے جواب جمع نہ کرانے پر مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے راجا خرم نواز پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

اسلام آباد الیکشن ٹریبونل کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد کے حلقہ این اے 48 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پی ٹی آئی امیدوار کی درخواست سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے راجا خرم نواز نے بیان حلفی جمع کروادیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے الیکشن ٹریبونل میں این اے 48 کے پی ٹی آئی امیدوار علی بخاری کی الیکشن اپیل پر سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔

مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے راجا خرم نواز نے اپنا جواب ، تمام فارمز اور بیان حلفی ٹریبونل میں جمع کروا دیے۔

راجا خرم نواز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رکن قومی اسمبلی کی جانب سے ریکارڈ لے آئے ہیں، فارم 45 ، 46 ، 47 بھی لائیں ہیں، ابھی پراسس میں جمع ہو جائیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران الیکشن ٹربیونل نے مسلم لیگ ن کے کامیاب امیدواروں سے دوبارہ بیانِ حلفی طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ سماعت سے پہلے بیان حلفی جمع کرائیں۔

عدالت نے جواب جمع نہ کرانے پر ایم این اے راجا خرم نواز پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا اور اگلی سماعت پر فارم 45 ، 46 ، 47 جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

آج کی سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) کا کیا کیا؟ عدالت نے الیکشن ایکٹ کی متعلقہ شق پڑھنے کی ہدایت کردی۔

الیکشن ٹریبیونل نے کہا کہ 261 پرائذائڈنگ افسر ہیں ان تمام کو پارٹی تو نہیں بنا سکتے، پرائذائڈنگ افسر کو بلائیں گے پوچھیں گے کیا انہوں نے تمام قانونی تقاضے پورے کئے ہیں۔

عدالت نے ممبر قومی اسمبلی راجا خرم نواز اور ریٹرنگ افسر کو فارم 45 ، 46 ، 47 رجسٹرار کے پاس جمع کرانے کا حکم دیا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ پریزائڈنگ افسران نے فارمز آپ کو بھیجے یا نہیں؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ میں اس کے بارے میں کمیشن سے پوچھ کر بتاؤں گا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ پریزائڈنگ افسران کی ذمہ داری ہے کہ وہ پولنگ ایجنٹ کو تمام متعلقہ فارمز مہیہ کرے، اگر پریزائڈنگ افسر ایجنٹوں کو فارمز نہیں دیتا تو الیکشن ایکٹ کے مطابق کارروائی ہو گی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پریزائڈنگ افسر 10 پیکٹ بنائے گا اور سب پولنگ ایجنٹوں کے سائن لے گا، اگر ایسا نہیں ہو گا اسکی وجوہات لکھے گا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پی ٹی آئی امیدوار سے استفسار کیا کہ کیا آپ اور آپ کے ایجنٹ سے ان 10 پیکٹوں پر سائن لیے گئے ، وکیل علی بخاری نے کہا کہ ہمیں تو اندر ہی نہیں جانے دیے گیا، نہ مجھ سے اور نہ میرے ایجنٹ سے سائن لیے گئے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ کسی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو کون ذمہ دار ہے،واقعے کے تہہ تک پہنچنے کے لیے کسی حد تک بھی جائیں گے، اگر کسی کو سرٹیفائیڈ کاپی چائیے تو رجسٹرار کو درخواست دے کر حاصل کرسکتا ہے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی عام شہری بھی ریکارڈ دیکھنا چاہتا ہے دیکھ سکتا ہے کو کوئی روک ٹوک نہیں، کوئی صحافی بھی ریکارڈ دیکھنا چاہے تو دیکھ سکتا ہے۔

بعد ازاں، عدالت نے این اے 48 سے متعلق ٹریبونل نے سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی۔