پاکستان

وفاق بلوچستان سےمل کرصوبےکے 28ہزارٹیوب ویلزکوسولر پر منتقل کرے گا، وزیراعظم

ملک میں 10 لاکھ ٹیوب ویلز تیل پر چلتے ہیں جس کا امپورٹ بل ساڑھے 3 ارب ڈالر بنتا ہے، ان کے لیے بھی جلد یہ منصوبہ لے کر آئیں گے، شہباز شریف کی بلوچستان کابینہ کے اجلاس سے گفتگو

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وفاق بلوچستان سے مل کر صوبے کے 28ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرے گا۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے ہیں جہاں انہوں نے وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان ہونے والے کسان پیکج کے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹیوب ویلز کو فیڈرز کی بجلی سے ہٹا کر شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی پر منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جس پر ابھی وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سے 28 ہزار کسان مستفید ہوں گے اور سال کے 80، 90 ارب روپے کے بجلی کے بل کی عدم ادائیگی کا خسارہ وفاق ادا کرتا تھا، اس کی بچت ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر گزشتہ 10 سال کا تخمینہ لگایا جائے تو اوسطا 500 ارب روپے وفاق کے بچ جائیں گے، سستی بجلی ملے اور کھیت سیراب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے 3 ماہ میں اس منصوبے کی تکمیل کی یقین دہائی کرائی ہے، اگر وہ کامیاب رہے تو انہیں اسلام آباد بلا کر عوامی سطح پر ان کی تحسین کریں گے۔

بعد ازاں صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران وفاق نے صوبے کو 500 ارب روپے دیے لیکن بجلی کے بل ادا نہیں ہوئے، وفاق نے یہ بوجھ اٹھایا۔

شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان ملک کا اہم صوبہ ہے، این ایف سی ایوارڈ کے تحت اس کے بجٹ میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ضیاع ہونے والے 500 ارب روپے صوبے کی ترقی کے بجٹ پر خرچ ہوتے تو بلوچستان کہاں سے کہاں چلا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس نقصان کو روکنے کے لیے ہم نے 28 ہزار ٹیوب ویلز کے بجلی کے کنکشن کاٹ کر ان کو سولر کے کنکشن دے رہے ہیں، سولر بجلی دنیا کی سب سے سستی بجلی ہے، وہ پن بجلی سے بھی سستی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 10 لاکھ ٹیوب ویلز ہیں جو تیل پر چلتے ہیں جس کا امپورٹ بل ساڑھے 3 ارب ڈالر بنتا ہے، ان کے لیے بھی جلد یہ منصوبہ لے کر آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے ایک ہزار ڈگری ہولڈرز کو زرعی ٹریننگ کے لیے وفاق چین بھجوائے گا جس میں بلوچستان کا حصہ دیگر صوبوں سے زیادہ ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم نے آج کڑوے فیصلے نہ کیے تو تین سال کیا، ہمیں آئندہ بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا، وہ ڈوب مرنے کا مقام ہوگا اگر ہم 3 سال بعد بھی دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی ماہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل کرنا ہے اور پھر دن رات ایک کرکے مشکلات کو ختم کرنا ہے جو مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں، ہم نے سخت فیصلے اس لیے نہیں لیے کہ ہم قیادت تک عوام کو اس مہنگائی میں دیکھتے رہیں۔

قبل ازیں گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل اور وزیر اعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کوئٹہ پہنچنے پر وزیراعظم کا استقبال کیا۔

بعد ازاں کوئٹہ میں وزیراعظم شہباز شریف نےگورنر بلوچستان کی ملاقات کی، گورنر بلوچستان نے ترقی و خوشحالی میں خصوصی دلچسپی لینے پر وزیر اعظم سے اظہار تشکر کیا، گورنر بلوچستان نے وزیر اعظم کو صوبے کےانتظامی امور، امن و امان پر آگاہ کیا۔

اس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف سے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ملاقات کی، ملاقات میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال اور ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت سے وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا۔

سرکاری ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم وفاقی اور بلوچستان حکومتوں کی طرف سے بلوچستان کے کسانوں کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک بڑے پیکج کا اعلان کریں گے۔

اس موقع پر وزیراعظم ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بھی گفتگو کریں گے، وہ بلوچستان کے ارکان صوبائی اسمبلی سے بھی ملاقات کریں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی کا ایک روزہ دورہ کیا تھا۔