پاکستان

کراچی میں فائرنگ سے سی ٹی ڈی افسر ڈی ایس پی علی رضا جاں بحق

موٹر سائیکل سوار نامعلوم ملزمان نے ڈی ایس پی علی رضا کے سینے، گردن اور سر میں گولی ماری، فائرنگ میں قریبی ہی موجود نجی کمپنی کا گارڈ بھی مارا گیا
|

کراچی کے علاقے کریم آباد کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی) کے افسر ڈی ایس پی علی رضا جاں بحق ہو گئے۔

ڈان نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے کریم آباد کے قریب سی ٹی ڈی کے افسر علی رضا کو نامعلوم مسلح ملزمان نے نشانہ بنا کر قتل کردیا۔

واقعے میں قریبی بلڈنگ میں سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور گارڈ بھی فائرنگ سے شدید زخمی ہوا اور بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

عزیز آباد پولیس کا کہنا ہے کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن علی رضا کو کریم آباد، بلاک ون میں شکیل کارپوریشن کے قریب نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

سی ٹی ڈی کے سینئر افسر راجا عمر خطاب نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کاہ کہ شہید اہلکار نے کالعدم تنظیموں جیسے ٹی ٹی پی، فرقہ وارانہ گروپوں اور دیگر قوم پرست گروپوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کام کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقتول افسر علی رضا سی آئی ڈی کے سابق شہید ایس ایس پی چوہدری اسلم کے قریبی ساتھی تھے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ایس پی علی رضا کریم آباد جاتے تھے کیونکہ یہ ان کا محلہ تھا جہاں وہ اپنے دوستوں سے گھلتے ملتے تھے، جب وہ اپنی بلٹ پروف گاڑی سے اترے تو موٹر سائیکل پر سوار دو مشتبہ افراد وہاں پہنچے اور ان پر اور ان کے گارڈ پر اندھا دھند فائرنگ کر کر کے فرار ہو گئے۔

فائرنگ سے شدید زخمی ڈی ایس پی علی رضا کو عباسی شہید ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے ڈان کو بتایا کہ ڈی ایس پی علی رضا کو ’سینے، گردن اور سر پر گولیاں لگیں جبکہ ان کے جسم سے بھی ایک گولی برآمد ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مقتول سی ٹی ڈی افسر کے اہل خانہ نے ان کے مکمل پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی۔

ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ 38سالہ گارڈ وقار کو سینے، پیٹ اور منہ میں گولیاں لگیں، انہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وران علاج ان کی موت واقع ہو گئی۔

آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے ڈان کو بتایا کہ سی ٹی ڈی کے مقتول ڈی ایس پی نے پورا کیریئر سی ٹی ڈی میں گزارا، وہ نہ صرف ٹی ٹی پی اور فرقہ وارانہ گروپوں بلکہ لیاری گینگ وار اور ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں کے خلاف بھی سرگرم رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی علی رضا مختلف ہائی پروفائل کیسز پر کام کر چکے تھے اسی لیے فی الوقت کسی کو مورد الزام ٹھہرانا یا یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ قتل محرم الحرام کی آمد کے پیش نظر تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں مختلف گروہوں کے خلاف کام کرنے کے پس منظر کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔

غلام نبی میمن نے کہا کہ مقتول ڈی ایس پی کو گارڈز لے جانا پسند نہیں تھا کیونکہ شاید وہ رازداری کو ترجیح دیتے تھے۔

آئی جی نے بتایا کہ مقتول افسر کریم آباد کے علاقے میں باقاعدگی سے جایا کرتے تھے اور ہو سکتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف وسیع پیمانے پر کام کے باوجود مسلسل اسی جگہ کا دورہ کرنا ان کی کمزوری بنی ہو۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعجاز شیخ نے بتایا کہ موٹر سائیکل سوار دو ملزمان نے 11فائر کیے اور جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے خول ملے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے حوالے سے کوئی بھی بات کرنا قبل از وقت ہو گا لیکن افسوسناک واقعے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے تمام افسران کو دھمکیاں ملتی ہیں اور اسی وجہ سے ڈی ایس پی علی رضا کو بھی بلٹ پروف گاڑی فراہم کی گئی تھی۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ مقتول ڈی ایس پی کے جسد خاکی کو انچولی کی امام بارگاہ منتقل کردیا گیا ہے جہاں پولیس اور سی ٹی ڈی کے سینئر افسر بھی پہنچ گئے ہیں۔

صوبائی وزیر داخلہ ضیاالحسن لنجار نے حملے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اور ایس ایس پی سینٹرل سے رپورٹ طلب کرلی۔