پاکستان

منڈی بہا الدین: گونگے کمسن لڑکے سے مبینہ طور پر زیادتی کرنے والے 2 ملزمان گرفتار

ایس ایچ او جی اے ہاشمی نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے دونوں کو منڈی بہاؤالدین کے علاقے چک نمبر 20 سے گرفتار کر لیا۔

پنجاب کے علاقے منڈی بہا الدین میں 2 افراد کو مبینہ طور پر ایک گونگے نابالغ لڑکے کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے، اس کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔

منڈی بہا الدین کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) احمد محی الدین نے ڈان کو بتایا کہ واقعے کی ویڈیو وائرل ہوتے ہی انہوں نے فوری نوٹس لیا اور تھانہ ملکوال کو ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ان کی بروقت گرفتاری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

ڈی پی او کی ہدایت پر تھانہ ملکوال کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) جی اے ہاشمی نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے دونوں کو منڈی بہا الدین کے علاقے چک نمبر 20 سے گرفتار کر لیا۔

ڈی پی او احمد محی الدین نے بتایا کہ ملکوال پولیس اسٹیشن نے گرفتار ملزمان کا مجسٹریٹ کی عدالت سے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا، تفتیش کے دوران دونوں ملزمان نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان سے ایک موبائل فون برآمد ہوا ہے، جسے وہ مبینہ طور پر ویڈیوز بنانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

ایس ایچ او جی اے ہاشمی نے ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ متاثرہ گونگے بچے نے دونوں ملزمان کو ہاتھ کے اشاروں سے پہچانا، ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان متاثرہ بچے کو گاؤں کے ایک بڑے گھر میں لے گئے اور اس کے ساتھ مبینہ بدفعلی کی۔

واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق، متاثرہ لڑکے کی عمر تقریباً 18 سال ہے، اس میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے متاثرہ کے دادا کی شکایت پر ملزمان کے خلاف دفعہ 376 (3) ، دفعہ 292 (سی)، دفعہ 114 اور دفعہ 34 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

ایس ایچ او نے مزید کہا کہ اس واقعے کی باقاعدہ تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔

پاکستان میں ریپ کے خلاف سخت قوانین کی موجودگی کے باوجود، جن کے نتیجے میں سزائے موت یا دس سے 25 سال تک قید ہو سکتی ہے، ملک بھر میں جنسی زیادتی کے واقعات جاری ہیں۔

غیر سرکاری تنظیم ساحل کی جانب سے مرتب کیے گئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 2023 میں روزانہ 11 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، زیادہ تر جاننے والے اور رشتہ دار ہی اس گھناؤنے فعل میں ملوث تھے۔

یہ اعدادوشمار بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی این جی او کی دستخطی اشاعت ’کرول نمبرز 2023‘ میں بتائے گئے، جس کا آغاز فروری کے آخر میں انسانی حقوق کے قومی کمیشن کے تعاون سے ہوا تھا۔