صحت

بوتلوں اور پیکنگ میں استعمال ہونے والے پلاسٹک سے ذیابیطس ہونے کا خدشہ

پلاسٹک سے خارج ہونے والاکیمیکل انسانی خون میں انسولین کی پیداوار کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس وجہ سے انسان ذیابیطس کا شکار ہو سکتے ہیں، ماہرین

ایک مختصر مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پانی کی پلاسٹک کی بوتلوں، بچوں کے دودھ پینے والے فیڈرز سمیت مختلف غذاؤں اور ادویات میں ہونے والے پلاسٹک سے خارج ہونے والے کیمیکل سے ذیابیطس ہوسکتا ہے۔

طبی ویب سائٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق بوتلوں، فیڈرز، کھانے کی مختلف اشیا کی پیکنگ اور ادویات کی پیکنگ میں استعمال ہونے والے پلاسٹک سے خارج ہونے والے کیمیل (BPA) جسے (bisphenol A ) بھی کہا جاتا ہے، اس کے اخراج سے ذیابیطس ہوسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ کیمیکل انسانی خون میں انسولین کی پیداوار کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس وجہ سے انسان ذیابیطس کا شکار ہو سکتے ہیں۔

ماہرین نے مذکورہ کیمیکل کے شوگر لیول پر اثرات جانچنے کے لیے 40 رضاکاروں پر مختصر تحقیق کی، جس میں سے 22 خواتین تھیں اور تمام رضاکار بالغ تھے۔

ماہرین نے رضاکاروں کو دو گروپس میں تقسیم کیا، جس میں سے ایک گروپ کو پلاسٹک کی بوتلوں، فیڈرز اور کھانے کی پیکنگ میں استعمال ہونے والے پلاسٹک میں موجود کیمیکل سے تیار دوائی کھانے کا کہا جب کہ دوسرے گروپ کو فرضی دوا دی گئی۔

ماہرین نے تحقیق سے قبل تمام رضاکاروں کے خون اور پیشاب کے ٹیسٹ کرکے ان میں شوگر کی سطح جانچی اور انہیں خوراکیں دینے کے بعد دوبارہ ان کے ٹیسٹ کیے گئے۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ پلاسٹک کی بوتلوں، فیڈرز، ادویات اور خوراک کی پیکنگ میں استعمال ہونے والے پلاسٹک سے خارج ہونے والے کیمیکل سے تیار ادویات کھانے افراد میں چار دن بعد ہی خون میں شوگر کی سطح بڑھ گئی اور ان کے ذیابیطس کے شکار ہونے کے امکانات نمایاں ہوگئے۔

ماہرین کے مطابق پلاسٹک سے خارج ہونے والے مذکورہ کیمیکل سے اگرچہ وزن نہیں بڑھتا، تاہم اس سے جسم میں انسولین پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، جس وجہ سے خون میں شوگر کا لیول بڑھتا ہے اور انسان ذیابیطس کا شکار ہوسکتا ہے۔

پلاسٹک کی بوتلوں سے خارج ہونے والے کیمیکلز صحت کے لیے خطرناک قرار

پلاسٹک ذرات کو نگلنا انسانی صحت کے لیے خطرہ نہیں، عالمی ادارہ صحت

انسانی خون میں پلاسٹک ذرات سے امراض قلب ہونے کا خطرہ