پاکستان

ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے ساتھ جرم میں ساتھ دینے والے افسران و اہلکاروں کو بھی سزا ملے گی، وزیراعظم

ایسے لوگ (نان فائلرز) جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور گوشوارے جمع نہیں کرواتے انہیں فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، شہباز شریف

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اربوں روپے کی ٹیکس چوری روکنے کے لیے ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے، جبکہ ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے ساتھ ساتھ اس جرم میں ان کا ساتھ دینے والے افسران و اہلکاروں کو بھی سزا ملے گی۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت ایف بی آر کی اصلاحات کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، احد خان چیمہ، وزیرِ مملکت علی پرویز ملک، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، چیئرمین ایف بی آر، پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک، کارانداز کے سی ای او وقاص الحسن اور متعلقہ حکام کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر شمشاد اختر، نوید اندرابی، آصف پیر اور علی ملک نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیراعظم کو ایف بی آر کے جاری ڈیجیٹائزیشن کے عمل اور اصلاحات پر بریفنگ دی گئی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے لوگ (نان فائلرز) جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں اور گوشوارے جمع نہیں کرواتے انہیں فوری طور پر ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، کسٹمز اپریزرز کا صوابدیدی اختیار فوری طور پر ختم کیا جائے، چیئرمین ایف بی آر آئندہ 24 گھنٹے میں ان ہدایات کے نفاذ کو یقینی بنا کر رپورٹ پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری میں ملوث لوگوں کے ساتھ ساتھ اس جرم میں ان کا ساتھ دینے والے افسران و اہلکاروں کو بھی سزا دی جائے گی، پاکستانی عوام کے پیسوں پر ڈاکا ڈالنے والوں اور ان کا ساتھ دینے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے ٹیکس دہندگان جو بروقت اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں ان کی اس امر کے لیے پذیرائی کی جائے گی، بندرگاہوں پر جدید اور بین الاقوامی معیار کے اسکینرز لگائے جائیں جس سے نظام میں شفافیت اور کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس چوری کا تخمینہ اور اس کی روک تھام کے حوالے سے ایک جامع رپورٹ پیش کی جائے، اربوں روپے کی ٹیکس چوری کو روکنے کے لیے ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے، ٹیکس نظام کی ڈیجیٹائزیشن اور اصلاحات کے نفاذ پر پیش رفت کی نگرانی کے لیے فوری طور پر ایک ڈیش بورڈ بنایا جائے، ٹیکس کے حوالے سے عالمی سطح پر رائج بہترین نظام کو پاکستان میں نافذ کیا جائے گا، ٹیکس پالیسی کی تشکیل کے لیے پیشہ وارانہ طور پر اچھی شہرت کے حامل افسران اور ماہرین کی تعیناتی کی جائے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے نفاذ کے دوران 45 لاکھ ایسے افراد کی نشاندہی کی جا چکی جو ٹیکس دینے کی استعداد رکھتے ہیں مگر ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں گزشتہ چند ہفتوں میں 3 لاکھ سے زائد نئے ٹیکس دہندگان نے اپنے گواشورے جمع کرائے ہیں، گزشتہ دو ہفتوں میں انڈر انوائسنگ اور جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز کرنے والی 4 ہزار کمپنیوں کی نشاندہی کرکے ریفنڈز روکے جاچکے ہیں۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ایف بی آر میں اصلاحات اور ڈیجیٹائز یشن کے حوالے سے وزیرِ اعظم کی ہدایات پر عمل تیزی سے جاری ہے، ایف بی آر کے موجودہ نظام اور افرادی قوت کے حوالے سے جائزہ اپنے حتمی مراحل میں ہے۔

وزیراعظم نے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن اور اصلاحات کے حوالے سے معینہ اہداف کے ساتھ جامع لائحہ عمل آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔