پاکستان

لاہور: محرم الحرام میں امن برقرار رکھنے کے سلسلے میں پولیس کی معاونت کیلئے فوج، رینجرز طلب

یکم سے 12 محرم کے دوران صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے فوج اور رینجرز کی 150 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں، ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب

محکمہ داخلہ پنجاب نے محرم الحرام کے دوران امن و امان یقینی بنانے کے سلسلے میں پولیس کی معاونت کے لیے فوج اور رینجرز کی خدمات طلب کرلیں۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق محرم الحرام میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پنجاب میں فوج اور رینجرزطلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ترجمان محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ فوج اور رینجرز کی 150 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔

فوج کی 69 اور رینجرز کی 81 کمپنیاں تعینات کرنے کے لیے مراسلہ جاری کردیاگیا، ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا کہ یکم سے 12 محرم کے دوران خدمات طلب کی گئیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ حکومت پنجاب نے وزارت داخلہ سے 6 سے 11 محرم تک انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا ایپس کو بند کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ فرقہ وارانہ تشدد سے بچنے کے لیے نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے۔

حکومت پنجاب نے وزارت داخلہ سے 6 سے 11 محرم تک انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا ایپس کو بند کرنے کی درخواست کر دی تاکہ فرقہ وارانہ تشدد سے بچنے کے لیے نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیش رفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ یہ اطلاعات ملنے کے بعد کہ ’بیرونی طاقتیں‘، بشمول سرحد پار عناصر، نفرت انگیز مواد اور میمز شیئر کرنے میں ملوث ہیں، حکومت نے عاشورہ کے موقع پر انٹرنیٹ کی معطلی اور موبائل جام کرنے کے معمول کے اقدامات سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر اور محکمہ داخلہ پنجاب کی رائے ہے کہ انٹرنیٹ بند کرنے سے عام لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں جبکہ زیادہ تر غلط معلومات اور نفرت انگیز مواد سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے، جسے اس وقت بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جب انٹرنیٹ بند ہو۔

گزشتہ روز کابینہ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد محکمہ داخلہ نے سیکریٹری داخلہ کو خط لکھ کر درخواست کی کہ سوشل میڈیا پلیٹ ایپس (فیس بک، واٹس ایپ، انسٹا گرام، یوٹیوب، ٹوئٹر، ٹک ٹاک وغیرہ) کو صوبے بھر میں 6 تا 11 محرم تک معطل کیا جائے تاکہ نفرت انگیز مواد، غلط معلومات پر قابو پانے اور فرقہ وارانہ تشدد سے بچا جاسکے۔

حکومت پنجاب نے اس بار امن کو سبوتاژ کرنے کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ایک آؤٹ آف دی باکس فیصلہ لیا ہے، اس لیے توقع ہے کہ وزارت داخلہ فوری ردعمل دے گا تاکہ محرم کے دوران امن کو یقینی بنایا جا سکے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے ابتدائی طور پر 9 اور 10 محرم کو سوشل میڈیا ایپس کو بند کرنے پر غور کیا، تاہم اس سے کہیں زیادہ عوامل ہیں کیونکہ نفرت انگیز مواد اور میمز کو سرحد پار سے شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ فنڈنگ ​​کی اطلاعات ہیں، اس پیش رفت کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ موجودہ حالات میں انٹرنیٹ اور موبائل جیمنگ کی معمولی معطلی کام نہیں کر سکتی۔

رابطہ کرنے پر کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر کے رکن اور صوبائی وزیر سید عاشق حسین کرمانی نے تسلیم کیا کہ کابینہ کمیٹی نے نفرت انگیز مواد کو پھیلانے سے بچنے کے لیے سوشل میڈیا ایپس کو بند کرنے کی تجویز پیش کی۔

کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر کے رکن سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا کہ محرم کے دوران سوشل میڈیا ایپس خاص طور پر فیس بک اور ایکس پر نفرت انگیز مواد کئی گنا بڑھ جاتا ہے جو کہ آخر کار دو فرقوں کے درمیان تنازع کی وجہ بن جاتا ہے۔